نیو یارک(پاک ترک نیوز)
امریکہ میں حالیہ برسوں میں معاشرتی تقسیم، فار رائٹ گروہوں کی سرگرمیوں اور دہشتگردی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایک اور پریشان کن امر ملک خانہ جنگی کی جانب دکھیل سکتا ہے اور وہ ہے اسلحہ کی بہتات۔ جی ہاں امریکہ میں کل آبادی زیادہ بندوقیں موجود ہیں۔ یہ وہ اسلحہ ہے جو عام شہریوں کے پاس ہے۔ اس میں افواج کے پاس موجود اسلحہ شامل نہیں ہے۔امریکہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں آبادی سے زیادہ بندوقیں موجود ہیں اور یہ واحد ملک ہے جہاں ہر سال بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کا واقعہ پیش آتا ہے۔
ملک میں ہر 100امریکی شہریوں کیلئے 120بندوقیں ہیں۔ یہ ا عداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب ٹیکساس میں ایک میں ہونے والی فائرنگ میں متعدد طلبا اور اساتذہ ہلاک ہوئے۔
جزائر فاک لینڈ میں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ بندوقیں ہیں جہاں ہر 100افراد کے پاس 62بندوقیں ہیں جبکہ جنگ زدہ یمن تیسرے نمبر پر ہے جہاں 53بندوقیں فی 100افراد موجود ہیں۔
اسکے برعکس جنوبی کوریا اور جاپان جیسے ممالک میں یہ شرح صفر کے قریب ہے۔
ماس شوٹنگ ایک منفرد اور پریشان کن امریکی رحجان ہے۔ جس کی بنیادی وجہ اسلحہ کی بہتات ہے اور ان واقعات میں زیادہ تر مجرمان عام شہری ہوتے ہیں جو کسی منظم مجرمانہ گروہ سے منسلک نہیں ہوتے۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے طابق 2019میں امریکہ میں ہر ایک لاکھ افراد میں چار افراد فائرنگ کا نشانہ بنے۔
امریکہ میں آتشیں اسلحہ سے ہونے والی خودکشیوں میں 44فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ بائیس سالوں میں امریکہ میں 100سے زائد اجتماعی فائرنگ کے واقعات ہوئے اور ان میں دوہزار سے زائد افراد نشانہ بنے۔
امریکہ دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک جہاں شہریوں کو اسلحہ رکھنے کا آئینی حق حاصل ہے ، دیگر دو ممالک میں میکسیکو اور گوئٹے مالا شامل ہیں لیکن ممالک میں بھی بندوقوں کی ملکیت کی شر ح امریکہ کا ایک دسواں ہے۔