امریکہ کے وسط مدتی انتخابات ،جوبائیڈن کی مشکلات میں اضافہ

آصف سلیمی

امریکہ کے پارلیمان کانگریس کہلاتی ہے جو کہ دو حصوں ایوان نمائندگان اور سینیٹ پر مشتمل ہے۔ امریکہ میں ہر دو سال بعد کانگریس کے ارکان کے چناؤ کے لیے انتخابات منعقد کیے جاتے ہیں۔ جو الیکشن امریکی صدارتی انتخاب کے دو سال بعد ہوتے ہیں ان کو مڈ ٹرم الیکشن کہتے ہیں۔
کانگریس کے اختیارات کیا ہیں؟
کانگریس ملک گیر قانون سازی کا اختیار رکھتی ہے۔ ہاؤس فیصلہ کرتا ہے کونسے قانون پر رائے شماری کی جائے۔ سینیٹ کسی قانون کو رد اور پاس کر سکتی ہے۔ یہ صدر کی گئی تعیناتیوں کی منظوری دیتی ہے اور صدر کے خلاف کوئی بھی تحقیقات کر سکتی ہے۔
ایوان نمائندگان کی 435 نشستیں ہوتی ہیں۔ ایوان نمائندگان کے ارکان دو سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں اور چھوٹے اضلاع کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کانگریس کی نشستوں پر نومبر میں رائے شماری ہوتی ہے۔
ہر امریکی ریاست کے دو سینیٹرز ہوتے ہیں جو کہ چھ سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ ہر دو سال بعد سینیٹ کی ایک تہائی نشستوں پر الیکشن کرائے جاتے ہیں۔ اکثر ریاستوں میں گورنر اور مقامی سرکاری افراد کا چناؤ بھی کیا جاتا ہے۔ الیکشن میں کیلی فورنیا، اوہائیو، شمالی کیرولینا اور پینسلوینیا الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہیں۔
امریکی انتخابات کے بڑے ایشو کیا ہیں؟
ڈیموکریٹس گزشتہ دو سال سے سینیٹ اور ہاؤس میں اکثریت میں تھے۔ 2022 میں امریکہ کے لیے امیگریشن، جرائم اور ضروریات زندگی کے اخراجات بنیادی مسائل تھے۔ جون میں امریکی سپریم کورٹ نے نیشنل ابارشن پروٹیکشن قانون کے خلاف فیصلہ دیا جس سے ڈیموکریٹس کو توانائی ملی جو کہ پہلے ہی خواتین کے حق انتخاب کی تحریک چلا رہی تھی۔ تاہم اس فیصلے کے اثرات ختم ہونے کے ساتھ ہی ریپبلیکنز نے دوبارہ افراط زر، امیگریشن اور سنگین جرائم جیسے ایشوز کا اٹھانا شروع کیا۔
وسط مدتی انتخابات کی اہمیت؟
مڈ ترم انتخابات اس بات کا اظہار ہیں کہ عوام بتاتے ہیں کہ صدر اور پارٹی ٹھیک کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ یہ انتخابات اس بات کا بھی فیصلہ کرتے ہیں کہ تحقیقاتی کمیٹیوں پر کس کا کنٹرول ہو گا۔ یہ نئی تحقیقات بھی شروع کر سکتے ہیں جیسے چین کے ساتھ جو بائیڈن کے بیٹے کی تجارتی معاہدے اور افغانستان کے فوجوں کی اچانک واپسی۔ یہ انتخابات اس بات کا بھی اشارہ دیتے ہیں دو سال بعد ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے کون سی پارٹی بہتر پوزیشن میں ہے۔ اگر ٹرمپ کے حمایت یافتہ امیدوار یہ الیکشن ہار جاتے ہیں تو ان کو 2024 صدارتی اتخابات کےلیے ریپبلکنز کا ٹکٹ ملنا مشکل ہے۔ جبکہ فلوریڈا اور ٹیکساس کے گورنر بھی 2024 میں صدر کے امیدوار ہیں۔
جو بائیڈن کی مشکلات میں اضافہ۔
اگر مشی گن، پنسلوینیا اور وسکونسن میں ڈیموکریٹس طاقت حاصل کر لیتے ہیں تو جو بائیڈن نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے یہ بات پریشان کن ہے کہ ان کا ووٹ 50 فیصد سے کم ہو گیا ہے۔ الیکشن ہارنے کے بعد بائیڈن کے لیے نئی تقرریاں کرنا بھی مشکل ہو جائے گا جن میں امریکی سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری جبکہ خارجہ پالیسی پر بھی مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ لیکن دوسری طرف امریکی صدر کے پاس ویٹو کا اختیار ہے، وہ قدامت پسند قوانین جیسے ابارشن، امریگریشن اور ٹیکسز کو ویٹو کر سکتے ہیں۔ اگر یہ صورتحال بنتی ہے تو 2024 میں نئے صدرارتی انتخابات تک امریکی پالیسیاں جمود کا شکار ہو جائیں گی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More