نیویارک (پاک ترک نیوز)
سعودی عرب کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پہل کرنے پر بیس سال کے وقفے کے بعد عرب لیگ اور یورپی یونین نے فلسطین کاز اور علاقائی سلامتی کے لیے امن کی کوششوں کو نئے سرے سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں سعودی عرب، یوریی یونین اور عرب لیگ نے اقوام متحدہ کے جاری 77ویں سالانہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر گزشتہ رات ایک مشترکہ اجلاس کا انعقاد کیا جس میں "عرب پیس انیشیٹو” کی بحالی پر غور ہوا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں قرار دیا گیا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے سیاسی حالات کی سازگاری نہ ہونے کی وجہ سے انسانی حوالے سے ایک خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے جو دو ریاستی حل کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ناجائز یہودی بستیوں کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مسلسل اضافہ کسی بھی وقت تشدد کی بڑی لہر کو جنم دے سکتا ہے جو صرف فلسطینیوں کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہو گا۔
یاد رہے کہ "عرب پیس انیشیٹو” 2002 میں سعودی عرب کی طرف سے پیش کیا گیا تھا تاکہ اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان تنازعات کا حل نکالا جا سکے۔ عرب لیگ نے اسی سال اپنی بیروت میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے دوران اس عرب انیشیٹو کی تائید کی تھی۔ اور اسرائیل کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیا م کے علاوہ 1967کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے واپس لوٹانے پر امن کی پیشکش کی تھی۔
عرب سفارتی ذرائع کے مطابق منگل کی رات ہونے والے اجلاس کامقصد عرب پیس انشیٹو اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق قیام امن کے لئے ٹھوس کوششوں کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس اجلاس کے لیے سعودی عرب نے کوشش کی تھی، سعودی عرب کی زیر قیادت اور عرب لیگ کی حمایت سے یورپی یونین نے اجلاس کی میزبانی کی۔ اس کوشش کے نتیجے میں ٢۵ ممالک اور تنظیمیں بشمول اقوام متحدہ، عرب لیگ اور او آئی سی امن کے عمل کے لیے ایک بار پھر متحرک ہونگے۔ اجلاس میں کے گئے فیصلوں کو دستاویز کی شکل میں امریکہ سمیت تمام بڑی عالمی قوتوں کو بھی پیش کیا جائے گا۔