اسلام آباد(پاک ترک نیوز) عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو 2روز جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔
تفصیلات کےمطابق شہباز گل کو پولیس نے ایف ایٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کے روبرو پیش کیا ۔پولیس نے میڈیا کو کوریج سے منع کرتے ہوئے کمرہ عدالت میں داخلے سے روک دیا۔
عدالت میں پولیس کی جانب سے ڈاکٹر شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جب کہ ان کے وکیل فیصل چودھری نے پولیس کی درخواست کی مخالفت کی۔ بعد ازاں عدالت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے بعد وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ ہائی کورٹ میں اگر ہم گئے تو مقدمہ اخراج کے لیے جائیں گے ۔ شہباز گل کے کپڑوں پر خون کے دھبے لگے ہوئے ہیں ۔ شہباز گل نے کورٹ میں کہا ہے کہ اگر فزیکل ریمانڈ پر بھیجا گیا تو انہیں خطرہ ہے ۔
کچھ دیر بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی استدعا منظور کرلی اور شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کے خلاف الزامات پر جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ شہباز گل کی ریکارڈڈ آواز سے مشابہت کے لیے فارنزک ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔ عدالت نے شہباز گل کے طبی معائنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں عدالت نے انہیں جمعہ 12 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایڈووکیٹ فیصل چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو گرفتاریاں پرچے ہوتے ہیں وہ قانون کے مطابق ہونے چاہییں۔ اس وقت میں ڈیفنس ڈسکلوز نہیں کرنا چاہتا ۔ ان پر ناقابل ضمانت دفعات لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کی رائے سے ادارے کی سالمیت کو فرق نہیں پڑتا ۔ مضبوط فوج پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ اس موقع پر عدالت کے باہر موجود پی ٹی آئی کارکنان نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔
دریں اثنا شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے مقدمے کے تفتیشی افسر نے گفتگو میں بتایا کہ شہباز گل کا موبائل فون برآمد کرنا ہے جب کہ شہباز گل کا جرم میں ساتھ دینے والے ساتھیوں کو بھی تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کا طبی معائنہ بھی کرائیں گے اور تفتیش کا دائرہ کار مزید وسیع ہوگا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما پر اداروں کے خلاف بیان بازی پر بغاوت کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج ہونے کے بعد انہیں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ مقدمے کے متن کے مطابق شہباز گل نے نجی ٹی وی پروگرام میں فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے فوج کے مختلف رینک کے افسران کو سیاسی جماعت سے جوڑنے کی کوشش کی۔