ماسکو (پاک ترک نیوز)
روس کی وزارت دفاع نے اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ نمائندے کو بتایا ہے کہ بحیرہ اسود کے اناج کے تاریخی معاہدے کی توسیع کا انحصار مغرب پر ہے کہ وہ روس کی اپنی زرعی اور کھاد کی برآمدات میں آسانی پیدا کرے۔
روسی وزارت دفاع کے گذشتہ روز جاری ہونے والے بیان کے مطابق ماسکو میںہونے والے اجلاس کے دوران روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل مارٹن گریفتھس کو بتایا کہ معاہدے میں توسیع کا براہ راست انحصار "پہلے طے پانے والے تمام معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے پر ہے۔
روس نے ترکی کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی ثالثی میں 22 جولائی کو ہونے والے معاہدے پر اعتراض کیا ہے، جو اگلے ماہ ختم ہو سکتا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے خوراک کی برآمدات کو کھولنا تھا، جسے روس نے اپنے جنوبی پڑوسی پر حملے کے بعد بلاک کر دیا تھا۔روس نے شکایت کی ہے کہ اس کی برآمدات میں اب بھی رکاوٹیں ہیں۔ حالانکہ روس کی خوراک اور کھاد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنا بھی پیکج ڈیل کا مرکزی پہلو ہے۔چنانچہ مساوی سہولیات نہ ملنے کی صورت میںماسکو نومبر کے آخر تک یوکرین کی برآمدات کی اجازت دینے والے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ لاجسٹکس، ادائیگیوں، شپنگ اور انشورنس پر مغربی پابندیوں کے اثرات اسے کھاد اور امونیا جیسے کیمیکلز کی برآمد سے روکتے ہیں اور ان پابندیوں میں نرمی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ تھا۔