استنبول (پاک ترک نیوز ) ترکی کے سرکاری دورے پر گئے قائم مقام افغان وزیرخارجہ عامر خان متقی کا کہنا ہے ترکی اپنے وسائل کے ساتھ سرمایہ کاری ، کچھ منصوبوں کو عملہ جامہ پہنانے اور بحالی میں فعال کردار ادا کرسکتا ہے ۔
ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو سے ملاقات کے دوران عامر خان متقی نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور افغان اثاثوں کو امریکا کی جانب سے منجمد کیے جانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
افغان اثاثے منجمد کرنا درست نہیں
متقی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے طالبان کے قبضے کے بعد ذخائر کو منجمد کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ترک خبررساں ادارے کو انٹرویو میں افغان قائم مقام وزیرخارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے روکا گیا پیسہ افغانستان کی ترقی کے لیے دیگر ریاستوں سے بھیجا گیا تھا۔
اصل سوال یہ ہے کہ یہ رقم کیوں روکی گئی؟ افغانستان کے شہریوں کا کیا قصور ہے ؟” کیا وجہ ہے کہ وہ افغانستان کی 40 ملین کی آبادی کو بنیادی ضروریات کے بغیر چھوڑ دیتے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں طالبان حکومت کو تسلیم کیے جانا اور بین الاقوامی امداد کی فراہمی افغان معیشت کی بحالی کے لیے انتہائی اہم ہے ۔
طالبان حکومت کو تسلیم کیوں نہیں کیا جارہا ؟
عامر خان متقی کا کہنا ہے دوحہ میں امریکی اور یورپی یونین کے وفود کے ساتھ ملاقاتوں میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا میں ایسی ریاستیں موجود ہیں جہاں طاقت یا بغاوت کے ذریعے اقتدار حاصل کیا گیا۔ ایسے ممالک بھی ہیں جہاں انتخابات میں ایک شخص یا ایک خاندان ہی غالب ہے ۔ جب ان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے تو پھر افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کیوں نیں کیا جارہا ہے ۔
کیا عالمی برادری داعش کا فائدہ چاہتی ہے ؟
افغان قائم مقام وزیرخارجہ عامر خان متقی نے دنیا سے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے سے داعش کو فائدہ ہوتا ہے ۔
داعش جیسے دہشت گرد گروہ کی موجودگی کے باوجود طالبان انتظامیہ نے افغانستان میں سیکیورٹی کو یقینی بنایا ہے ۔ داعش اب کسی جگہ کے مالک نہیں رہے اور وہ پسپا ہوتے ہوئے مساجد اور سڑکوں پر حملے کررہے ہیں ۔متقی نے کہا ، آپ اس سے اتفاق کریں گے کہ تمام مساجد اور گلیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا آسان نہیں ۔ ایسی صورتحال میں جب عالمی برادری افغانستان پر دباؤ ڈالتی ہے تو لامحالہ اس کا فائدہ داعش کو پہنچتا ہے ۔
دنیا اپنا دوہرا رویہ تبدیل کرے
عامر خان متقی نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف آپ نے افغانستان میں نئی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جس کا فائدہ داعش کو پہنچ رہا ہے ۔ دوسری جانب طالبان سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ افغان عوام کے انخلا کو روکیں ۔ یہ صورتحال نہ تو افغانستان اور نہ ہی دنیا کے مفاد میں ہے ۔
امریکا اور یورپی یونین نے کیا یقین دہانی کرائی ؟
عامر خان متقی نے بتایا کہ امریکا اور یورپی یونین کے وفود نے دوحہ میں ملاقاتوں کے دوران امداد کا وعدہ کیا ہے ۔ یورپی یونین نے ایک بلین ڈالر سے زائد کی امداد کا وعدہ کیا ہے ۔جبکہ دنیا بھر سے بھیجی گیا امدادی سامان تقسیم کیا جاچکا ہے ۔ متقی نے کہا کہ ہمارے ساتھ دنیا کے ممالک کا تعاون ظاہر کرتا ہے کہ طالبان کے ساتھ تعلقات بتدریج بہتر ہورہے ہیں۔