لندن(پاک ترک نیوز) پوری دنیا اس وقت مہنگائی کی لپیٹ میں ہے ۔برطانیہ میں بھی مہنگائی 40سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
برطانوی دفتر برائے قومی شماریات کے تاریخی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مئی کی افراط زر مارچ 1982 کے بعد سب سے زیادہ تھی اور اس میں مزید تنزلی آئے گی۔ حالات بد سے بدتر ہوں گے۔
بینک آف انگلینڈ نے بھی خبردار کیا کہ اس سے بھی بدتر صورتحال ابھی آنا باقی ہے کیونکہ تمام G7 ممالک میں برطانیہ میں افراط زر کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
بینک آف انگلینڈ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اکتوبر میں جب بجلی کی قیمتیں بڑھنے والی ہیں، افراط زر میں اضافہ 11 فیصد تک جا سکتا ہے جب کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر 9 فیصد سے اوپر رہنے کا امکان ہے۔
برطانیہ اس وقت بریگزٹ کی مسلسل مشکلات کا بھی سامنا کر رہا ہے جو یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اس وقت پاؤنڈ جو اس سال امریکی ڈالر کے مقابلے میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک ہے۔ 0.6 فیصد کم ہوکر $1.22 سے نیچے آگئی۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار برطانیہ میں مسلسل بلند افراط زر اور کساد بازاری کے خطرے کا اندیشہ ظاہر کرتے آئے ہیں۔