ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے یونان سے کہا ہے کہ اگر ترکی کی پریشانیوں اور تناؤ میں اضافہ کر سکتے ہو تو یہ کام ترکی بھی کر سکتا ہے۔
ترکی اور یونان کے وزرائے خارجہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں ہوا جب یونانی وزیر خارجہ نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ترک وزیر خارجہ کے ساتھ غیر سفارتی لہجے میں بات چیت شروع کی۔
اس سے پہلے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے وفود کی سطح پر ملاقات کی جس میں ترکی اور یونان کے درمیان جاری تنازعات پر بات کی گئی۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے صلح آمیز ابتدائیہ میں کہا کہ بات چیت انتہائی مثبت رہی ہے۔ ترکی چاہتا ہے کہ یونان کے ساتھ تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات میں غلط فہمی اور اشتعال انگیز بیان بازی سے گریز کی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یونانی وزیر خارجہ نیکوس دیندیاس نے پریس کانفرنس کے شروع میں ہی ترکی پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے مشرقی بحیرہ روم اور مہاجرین کے معاملے پر ترکی کو آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کی جس پر ترک وزیر خارجہ نے یونانی وزیر خارجہ کو ان کے لہجے میں جواب دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کی پریس کانفرنس 35 منٹ جاری رہی جس میں سخت جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔
یونانی وزیر خارجہ نے مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے پر کہا کہ یونان کا موقف بڑا واضح ہے اور ترکی اس موقف کو پہلی بار نہیں سن رہا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے یونانی وزیر خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ترکی پر میڈیا میں الزامات عائد کریں گے تو پھر ترکی آپ کو اس کا مدلل اور سخت جواب دے گا۔ اگر یونان ترکی کے ساتھ تناؤ والے تعلقات جاری رکھنا چاہتا ہے تو ترکی کو اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے۔
میلوت چاوش اولو نے یونانی وزیر خارجہ سے کہا کہ یونان میں جو ترک اقلیت رہتی ہے یونان انہیں اپنے آپ کو ترک کہلوانے کی اجازت نہیں دیتا اور انہیں مسلمان کہتا ہے۔ اگر وہ اپنے آپ کو ترک کہلونا پسند کرتے ہیں تو آپ کو انہیں ترک ہی سمجھنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی مشرقی بحیرہ روم میں ترک قبرص اور ترک مفادات کے تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یونانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ معاشی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ یونانی وزیر خارجہ نے ترک وزیر خارجہ کو ایتھنز آنے کی دعوت بھی دی۔