صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی کسی دھمکی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا اور مشرقی بحیرہ روم کے معاملے پر بلیک میلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
ایکدنیز یونیورسٹی میں مشرقی بحیرہ روم پر منعقد ایک ورکشاپ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ کسی ملک کے سامراجی توسیع پسندانہ عزائم کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ کچھ ممالک اپنی سمندری حدود سے تجاوز کرنا چاہتے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ممالک اپنی مرضی کے نقشے اور منصوبے جاری کر رہے ہیں تاکہ ترکی کو انظالیہ کے ساحل سے محروم کیا جا سکے۔ ترکی ان نقشوں اور منصوبوں کو نہیں مانتا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم پر ایک عالمی کانفرنس کا انتظام کیا جا رہا ہے تاکہ خطے کے تمام ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے اس معاملے کو حل کیا جائے۔ ترکی کسی ملک کے حقوق غصب نہیں کرنا چاہتا ہے۔ اس معاملے پر ترکی ابھی تک امن، تعاون اور انصاف پر مبنی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔
یونان اور یونانی قبرص اپنے حق سے زائد سمندری حدود کے بے بنیاد دعوے میں یورپین یونین کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی سمندری حدود سب سے بڑی ہے۔ یونان اور یونانی قبرص کے دعوے جھوٹے ہیں اور ان کے بے بنیاد دعووٗں کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا ہے۔