استنبول (پاک ترک نیوز) کیٹو انسٹی ٹیوٹ میں اپلائیڈ اکنامکس کے پروفیسر اور ٹربلڈ کرنسی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر اسٹیفن ہینکے کا کہنا ہے کہ ترکی کو ترک لیرا کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے ایک کرنسی بورڈ قائم کرنا چاہیے۔
ستمبر کے بعد سے لیرا 20 فیصد سے زیادہ گر چکا ہے، جب مرکزی بینک نے صدر رجب طیب ایردوان کے حکم پر عمل کیا اور افراط زر تقریباً 20 فیصد تک پہنچنے کے بعد بھی شرح سود میں کمی کرنا شروع کر دی۔
ا سٹیفن ہینک کے مطابق شرح سود میں کمی لیرا کو مسلسل کمی کا شکار کررہی ہے ۔ اس مشکل ترین معاشی صورتحال میں ترکی کے لیے واحد راستہ "کرنسی بورڈ ” کا قیا م ہے ۔
کیٹو انسٹی ٹیوٹ میں اپلائیڈ اکنامکس کے پروفیسرا سٹیفن ہینک کو کرنسی بورڈ کا باپ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے بلغاریہ کو 1997 میں کامیابی کے ساتھ سیٹ اپ کرنے میں مدد کی اوربلغاریہ کی کرنسی لیوا کو جرمنی کے ڈوئچے مارک تک پہنچا دیا۔
اسٹیفن ہینک کے مطابق "ترکوں کو شرح سود سے نہیں بلکہ افراط زر سے کچلا جا رہا ہے، جس کی پیمائش میں 47.4 فیصد کرتاہوں ،”اس لیے ترکی کو کرنسی کو مستحکم کرنے اور افراط زر پر لگام لگانے کے لیے سونے یا یورو کی قیمت پر لیرا لگانا چاہیے۔
سابقہ پوسٹ