فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس میں کچھ تشدد پسند آفیسرز ہیں اور انہیں سخت سزائیں دینے کی ضرورت ہے۔
ریڈیو فرانس کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 23 نومبر کو دارالحکومت پیرس میں بعض مہاجرین کو باہر نکالنے کے دوران پولیس نے چند افراد کو شدید زدوکوب کیا جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا میں شدید تنقید کی گئی۔
صدر میکرون نے اعتراف کیا کہ بعض پولیس آفیسرز نے لوگوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے غلط طریقہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سفید فام نہیں ہیں تو پولیس آپ کو روک پر چیک کر سکتی ہے۔ اگر آپ کا رنگ سفید نہیں ہے تو شناخت کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے تاہم یہ سب کچھ مناسب نہیں ہے اور نہ ہی انصاف پر مبنی ہے۔
نئے متنازعہ سیکیورٹی بل پر بات کرتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ نئے قانون میں میڈیا کی آزادی کو محدود نہیں کیا جا رہا ہے۔ جو لوگ اس پر تنقید کر رہے ہیں وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ فرانس ہے ترکی یا ہنگری نہیں۔
صدر رجب طیب ایردوان کی طرف سے میکرون کو فرانس کے لئے ایک مصیبت قرار دینے کے سوال پر فرانسیسی صدر نے کہا کہ وہ باہمی عزت پر یقین رکھتے ہیں اور سیاسی رہنماوٗں کے درمیان ایک دوسرے کی بے عزتی مناسب عمل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کو اسلام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فرانس میں ہر وقت مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے تاہم جمہوریہ فرانس کی بنیاد سیاست کو مذہب سے الگ کر کے رکھی گئی ہے۔