(پاک ترک نیوز)
امریکہ کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں 75بیسس پوائنٹ اضافے نے پوری دنیا میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ فیصلہ افراط زر میں اضافے کو روکنے کیلئے کیا گیا جو مئی کے مہینے میں چالیس برس میں سب سے زیادہ رہا۔
امریکی سٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کا رجحان ہے اور وال سٹریٹ گرو یہ خبر دار کررہے ہیں کہ رواں برس اگست میں امریکی معیشت کساد بازاری یعنی recssionکاشکار ہو سکتی ہے۔
اور جس کے اثرات پوری دنیا کی معاشی حالت پر مرتب ہوں گےکیوں کہ پوری دنیا تجارت اور مالیاتی نظام کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔
پاکستان جو اپنی درآمداتی ضروریات کی وجہ سے اکثر مالیاتی دباو کا شکار رہتا ہے ،کیلئے یہ صورتحال تباہ کن ہو سکتی ہے۔
یہاں پر ہم کچھ امکانات کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں :
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان رہے گاجبکہ روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوگی۔ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے پیٹرولیم ، پام آئل سمیت دیگر در آمدی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے کیوں کہ سرمایہ کار بلند شرح سود کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیںجس سے انہیں رسک فری منافع کمانے کا موقع ملے گا۔
پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر کیلئے ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات اور کھیلوں کے سامان پر بڑی حد تک انحصار کرتا ہےتو معیشت میں سست روی سے انکی اشیا کی مانگ میں کمی ہو سکتی ہے جس سے پاکستان کی بر آمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی ہوگی۔
اور امریکہ جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، پاکستان کی معیشت کا متاثر کیے بنا نہیں رہ سکے گا۔
اگلا شعبہ جو ا س فیصلے سے متاثر ہوگا وہ ہے مینوفیکچرنگ یعنی پیدواری شعبہ ۔ کیوں کہ تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تو پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔ بیرون ملک پاکستانی جو پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں اس میںبھی کمی متوقع ہے کیوں کہ بیرون ملک موجود پاکستانی جس ملک میں رہائش پذیر ہیں وہ وہاں پر مہنگائی سے نبرد آزما ہونے کی وجہ سے زیادہ رقوم اپنے خاندانوں کو منتقل نہیں کر سکیں گے۔
لیکن ایک ایسا عنصر ہے جہاں کچھ ریلیف ملنے کی توقع ہے اور وہ ہے کموڈٹی اور تیل کی ڈیمانڈ میں کمی جس کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔