سہیل شہریار
روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں امریکی قیادت میں اس پر عائد ہونے والی معاشی و اقتصادی پابندیوں کے بعد مغربی میڈیا اور بین الاقوامی ریٹنگ ادارے روس کے ممکنہ دیوالیہ ہونے کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے اسکی خودمختار درجہ بندی کو مسلسل کم کر رہے ہیں۔ حالانکہ روس کے پاس اپنے سونے اور کرنسی کے ذخائر کا استعمال کرتے ہوئے ڈیفالٹ سے بچنے کے تمام امکانات موجود ہیں۔مگر فی الحال ان کا بڑا حصہ پابندیوں کی وجہ سے منجمد ہے۔
ماہرین معاشیات کی رائے ہے کہ تما تر ابتری کے باوجود اور فریقین کے اس امر پر متفق ہونے میں ناکام رہنے کے بعد کہ ماسکو اپنے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کو کیسے انجام دے گا ۔ ملک کے پاس 300ارب ڈالر سے زائد بیرونی کرنسی کے ذخائر اب بھی موجود ہیں۔
جہاں تک ریٹنگ اداروں کا معاملہ ہے توموڈیز ریٹنگ ایجنسی نے روس کی خودمختار درجہ بندی کوسی اے کی سطح پر گھٹا دیاہے جبکہ فیچ نے یہ درجہ بندی بی سے گھٹا کر سی کر دی ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ روس کا خودمختار ڈیفالٹ ناگزیر ہے۔اسی حوالے سےبین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ تنظیم اب روس میں ڈیفالٹ کو ناممکن نہیں سمجھتی۔
قائرین ڈیفالٹ یعنی دیوالیہ قرض کے معاہدے کو پورا کرنے میں ناکامی کو کہا جاتا ہے۔ ڈیفالٹ کا اعلان کمپنیوں اور افراد دونوں کی طرف سے کیا جا سکتا ہے، اور ریاستیں (خود مختار ڈیفالٹ) اپنی تمام یا کچھ ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے قاصر رہنے پر کرتی ہیں۔خود مختار ڈیفالٹ اس وقت بھی ہوتا ہے جب کوئی ریاست مقررہ وقت میںاندرونی یا بیرونی نجی قرض دہندگان (عام طور پر تجارتی بینکوں) کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پاتا۔جدید روس میںایسا ہی ایک ڈیفالٹ 1998 میں ہو چکا ہےجب ملکاندرونی مختصر مدت کے بانڈز کی ادائیگی میں ناکام رہاتھا
وزارت خزانہ کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق 1 فروری 2022 تک، روس کا بیرونی ریاستی قرض 59.5 ارب ڈالر تھا، جس میں 38.97 ارب ڈالر کے بیرونی بانڈز بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر روس کےسر پر 2022 سے 2047 تک 15 موجودہ بانڈ ز کی ادائیگی کابوجھ ہے۔روسی وزیر خزانہ انتون سلوانوف کے مطابق ملک کے پاس مجموعی طور پر تقریباً 640ارب ڈالر کے بیرونی کرنسی ذخائر ہیں جن میں سے وہ تقریباً 300 ارب ڈالر استعمال نہیں کر سکتا۔
آج16 مارچ کو روس کو بیرونی قرضوں پر 117 ملین ڈالر کے کوپن کی ادائیگی کرنی ہے۔ جس کے لئےاسکے کے پاس وافر فنڈز موجود ہیں۔اگرچہ وہ پابندیوں کی وجہ سے اپنے سونے اور کرنسی کے ذخائر استعمال نہیں کر سکتا، جس کا مطلب ہے کہ وہ غیر ملکی کرنسی میں ادائیگی نہیں کر سکتا۔چنانچہ اس کے لئے روسی وزارت خزانہ پہلے ہی ہنگامی انتظامات کرتے ہوئے ایسی تمام ادائیگیاں روسی کرنسی روبل میں کرنے کی صدارتی اجازت حاصل کر چکی ہے۔