ہنگری نے یورپین یونین پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی ہجرت کے خلاف ترکی کی مدد کرے۔
ہنگری کے وزیرخارجہ پیٹر سیجارتو نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا کہ یورپی یونین شامی تارکین وطن کی شام واپسی میں ترکی مدد کرے۔ اگر ترکی میں مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا تو 2016کے معاہدے کو برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔ سیجارتو ترکی اور یورپی یونین کے درمیان تارکین وطن پر معاہدے کا حوالہ دے رہے تھے۔
سیجارتو نے خبر دار کیا کہ یورپی یونین اپنی اہمیت کھو دے گی اگر اسکی جانب سے افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اپنی ناکام پالیسی کو یکسر تبدیل نہ کیا گیا تو۔
انکے مطابق برسلز کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں سیکیورٹی، اقتصادی اورصحت کے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہئیں ، بجائے اسکے کہ ایسی پالیسیز اختیار کی جائیں جو ان ممالک سے عوام کو ہجرت پر مجبور کریں۔
ان کا اشارہ شام، لیبیا اور عراق میں جنگ کی ہمایت کی یورپی پالیسی کی جانب تھا جس کی وجہ سے تارکین وطن بڑی تعداد میں یورپ کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے۔
ترکی ان غیر قانونی تارکین وطن کیلئے ایک اہم گزر گاہ رہا ہے جو نئی زندگی کی تلاش میں یورپ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ بالخصوص وہ افراد جو شام کی خانہ جنگ میں ظل و ستم سے بھاگ رہے ہیں۔ ترکی 2016 معاہدے کے مطابق تارکین وطن کے یورپ داخلے کو روکنے اور بحران کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
امریکہ کے افغانستا ن سے انخلا کےبعد افغانستان سے مہاجرین کے ممکنہ اضافے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ترکی نے واضح کیا ہے کہ وہ دیگر ممالک کے فیصلوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے تارکیں وطن کے بحران کا مزید بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
اس وقت ترکی 40لاکھ شامی پناگزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔