یوکرین تنازع پر مزاکرات کئے جائیں۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا مضمون

لندن( پاک ترک نیوز)
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر ہنری کسنجر نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازع میں دنیا ایک اہم اور خطرناک موڑ پر آ سکتی ہے اور امن کے حصول کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔
انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار ایک مہمان مضمون میں کیا ہےجو جمعہ کو برطانیہ کے معروف اور قدیم ہفتہ وار اسپیکٹیٹر نے شائع کیا ہے۔
کسنجر نے لکھا ہےکہ موسم سرما یوکرین میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کو روک رہا ہے۔ اس کا موازنہ اگست 1916 کی صورت حال سے کرتے ہیں جب پہلی عالمی جنگ کے اہم مغربی جنگجوؤں نے تنازعہ کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کے لیے امریکی ثالثی کی کوشش قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے امریکی صدر ووڈرو ولسن نے آئندہ امریکی صدارتی انتخابات کا سامنا کرتے ہوئے وہ لمحہ گنوا دیا جب سفارت کاری قتل عام کو روک سکتی تھی اور لاکھوں جانیں بچا سکتی تھی۔
"کیا آج دنیا خود کو یوکرین میں ایک ایسے ہی موڑ پر نہیں پا رہی ہے کیونکہ موسم سرما وہاں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کو روک دیتا ہے؟۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں نے بارہا یوکرین میں روس کی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے اتحادی فوجی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن وقت قریب آ رہا ہے۔ ان اسٹریٹجک تبدیلیوں کو آگے بڑھانا ہو گا جو پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں اور انہیں مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کے لیے ایک نئے ڈھانچے میں ضم کرنے کے لیےحتمی کوششیں کرنا ہوگی۔
کسنجر کے بقول یوکرین جدید تاریخ میں پہلی بار وسطی یورپ کی ایک بڑی ریاست بن گیاہے۔ جو روسی افواج کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ بین الاقوامی برادری – بشمول چین – روس کی مبینہ دھمکی یا اس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کر رہی ہے۔ کسنجر نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین کی غیر جانبداری اب کوئی معنی خیز نہیں ہے چنانچہ اب امن کے عمل کو یوکرین کو نیٹو سے جوڑنا چاہیے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More