سعودی حکومت نے "منیٰ سمارٹ ٹینٹ” پراجیکٹ شروع کرکے ضیوف الرحمن کی بہتر خدمات کی مثال قائم کردی

مکہ مکرمہ (پاک ترک نیوز)
خادم حرمین شریفین کی ہدایات کی روشنی میں سعودی حکومت نے "منیٰ سمارٹ ٹینٹ” پراجیکٹ شروع کرکے ضیوف الرحمن کی بہتر خدمات کی مثال قائم کردی ہے۔ یہ پراجیکٹ سعودیہ کے وژن 2030 کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔
اس پراجیکٹ کے تحت حجاج کرام کی خدمات کے معیار کو بہتر بناکراللہ کے مہمانوں کی سلامتی اور حفاظت کے اعلی ترین معیارات کو نافذ کر کے حج کی ادائیگی کو زیادہ آسان اور اطمینان بخش بنایا جارہا ہے۔منصوبے میں شامل سمارٹ خیموں میں 26 لاکھ عازمین حج رہائش اختیار کرسکتے ہیں ۔ اس بنا پر 25 لاکھ مربع میٹر پرپھیلے منیٰ کو جدید دور کا سب سے بڑا خیمہ شہر کہا جاسکتا ہے۔ منیٰ کا قیام مناسک حج کا ایک اہم رکن ہےاور یہاں لاکھوں کی تعداد میںحجاج پانچ دن سے زیادہ وقت کیلئے رہائش پذیر ہوتے ہیں۔کورونا کی وبا سے قبل 2019میں تاریخ میں سب سے زیادہ 21لاکھ سے زائد خوش نصیبوں نے فریضہ حج کی سعادت حاصل کی تھی ۔جبکہ رواں سال یہ تعداد 10لاکھ تھی۔
منیٰ میںلگائے جا رہے یہ خصوصی طور پر تیار شدہ خیمے شیشے کے دھاگے سے بنے ہیں، اس دھاگے یا ٹشو کو ٹیفلون سے ڈھانپا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ زیادہ گرمی یا آگ پکڑنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ اور ان خیموں سے نقصان دہ زہریلی گیسوں کا اخراج بھی نہیں ہوتا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More