لاہور(پاک ترک نیوز) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے قومی کرکٹ اور ٹیم کی کارکردگی کی بہتری کیلئے بڑے فیصلے کرلیے۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہونےوالے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہناہے کہ گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیاگیا ہے، ان کےساتھ سابق ٹیسٹ کرکٹر محمدیوسف، اسد شفیق اور ٹیم کپتان بھی ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کھلاڑی کا ہر تین ماہ بعد فٹنس ٹیسٹ لازمی ہو گا۔ کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ لازمی کھیلنا ہوگی، ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے طریقہ کار کو سلیکشن کمیٹی طے کرے گی۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہو گی۔ ٹیم کے اندر یونٹی اور اتفاق نظر آنا چاہیے۔ گروپنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ گروپنگ پر مینجمنٹ کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ ڈسپلن کی پابندی نہ کرنے والے کھلاڑیوں کی ٹیم میں جگہ نہیں ہو گی۔ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کسی بھی کھلاڑی کے بارے میں میری سفارش بھی نہ مانی جائے۔
بورڈ سربراہ نے فی الحال سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم کم نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ نئے سینٹرل کنٹریکٹ کی مدت ایک سال ہوگی، سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے کھلاڑیوں کی پرفارمنس اور فٹنس کا ہر برس جائزہ لیا جائے گا۔
سینٹرل کنٹریکٹ کی مختلف کیٹگریز میں کھلاڑیوں کی شمولیت وضع کردہ طریقہ کارکے تحت ہو گی۔لیگز کھیلنے کے لئے این او سیز کے اجراء کا ٹیکنیکل طریقہ کار طے کیا جائے گا۔طریقہ کار پر پورا اترنےوالے کھلاڑیوں کو این او سیز کا اجراء کیا جائے گا۔
فٹنس اور پرفارمنس کے معیار پر پورا اترنے والے کھلاڑیوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔معیار پر پورا نہ اترنے والے کھلاڑیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
محسن نقوی نے کہا کہ گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی مکمل بااختیار ہیں۔ ان پر پورا اعتماد ہے، دونوں کو فری ہینڈ دیا ہے ۔ امید ہے کہ دونوں بہترین نتائج دیں گے۔
ہائی پرفارمنس سنٹرز کی اپ گریڈیشن اور کوچز کی ٹریننگ کا معیار بڑھانے کا پلان طلب کیاگیاہے،اسلام آباد اور پشاور میں بھی ہائی پرفارمنس سنٹرز بنائے جائیں گے۔
گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی اس ضمن میں حتمی رپورٹ پیش کریں گے۔شاہینز اور انڈر 19 ٹیموں کے لئے الگ کوچز رکھنے اور تسلسل کے ساتھ ٹورنامنٹس کرانے کا مکمل پروگرام بنایا جائے۔ڈومیسٹک کنٹریکٹ کا جائزہ لینے کے لئے محمد یوسف ۔ اسد شفیق۔ عثمان واہلہ اور ندیم خان کو ذمہ داری دے دی گئی۔