امریکی فضائی حدود میں چینی غبارے کی پرواز کے بعد الزامات کی جنگ شروع

نیویارک (پاک ترک نیوز)
امریکہ کی جانب سےاسکی فضائی حدود میں چین کی جانب سے جاسوسی غبارےاور ناقابل شناخت اجسام کے بھجوائے جانے کے بعد دنیا کی دونوں بڑے ملکوں کے مابین سرد مہری اب محاذ آرائی کے قریب پہنچ کی ہے جس میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی فوج کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے آخر میں گرائے گئے ’فضائی اجسام‘ کے چھوڑے جانے کے مقام اور اس کے مقاصد کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے۔البتہ امریکہ کی فضائی حدود میں بلندی پر اڑنے والے غباروں کو نشانہ بنانے کے بعد سے چین اور امریکہ کے درمیان الزامات کا تبادلہ جاری ہے۔
امریکی حکام ان ‘چیزوں‘ کی فضا میں موجودگی کے مقصد کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کرائن جین پیری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ انسانی ہاتھ ہی کی بنی ہوئیں چیزیں ہیں۔ ان میں کسی اور دنیا کی مخلوق وغیرہ کے عمل دخل کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سلسلہ رواں ماہ چار فروری کو شروع ہوا جب امریکی فوج نے جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر ایک ’چینی جاسوس غبارہ‘ مارا گرایا تھا۔بعدازاں جمعہ اور اتوارکو شمالی امریکہ کی فضائی حدود میں امریکی لڑاکا طیاروں نے مزید تین پراسرار چیزوں کو نشانہ بنایا۔
اس نئی کارروائی کے بعد قومی سلامتی سے متعلق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہم ابھی تک اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ نئی گرائی گئی چیزیں کیا تھیں۔
دوسری جانب پینٹاگون نے کہا ہے کہ اتوار کو امریکی فوجی لڑاکا طیاروں نے ہورون جھیل کے اوپر ایک آٹھ کونوں والی چیز کو مار گرایا جبکہ جمعہ کو الاسکا کے ڈیڈ ہارس کے قریب سمندری برف کے اوپر سے ایک اور شے کو گرایا گیا۔ بعدازاںہفتہ کو سلینڈر کی شکل کی ایک چیز کینیڈا کے علاقے یوکون کی حدود میں گر کر تباہ ہوئی۔
جان کربی نے کہا کہ اشیا کا ملبہ جو ابھی نہیں ملا ہے۔ اس سےہمیں بہت کچھ پتا چل جاناچاہیے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ 20سے 60 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والی اشیاء کو ہوائی ٹریفک کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔اگرچہ ان چیزوں سے زمین پر موجود لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن انہیں بھی گرا دیا گیا کیونکہ امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ انہیں جا سوسی کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔
اس حوالے سے چین کا موقف ہے کہامریکہ کی جانب سے مار گرایا گیا غبارہ محدود صلاحیت کا حامل موسمی تحقیق سے متعلق ایک کرافٹ ہے۔ چنانچہ اس بارے میں امریکی دعویٰ قطعی بے بنیاد ہے جس میں اس غبارے کو جاسوسی آلات کا حامل جہاز قرار دیا گیا تھا۔جبکہ چین کا کہنا ہے کہ بعد میں امریکی فضائی حدود میں گرائی ان تین چیزوں کے بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
اب چین کی جانب سے جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور امریکہ پر جاسوسی کے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔گذشتہ روز چین نے دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 2022 کے آغاز سے اب تک 10 مرتبہ چینی فضائی حدود میں انتہائی بلندی پر امریکی غباروں نے پرواز کی ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ پروازیں غیرقانونی تھیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس اس الزام کو مسترد کر رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More