قاہرہ (پاک ترک نیوز)
مصر اور غزہ کے درمیان سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی تاکہ غزہ میں محصور فلسطینیوں کو اشد ضروری امداد کی فراہمی کی جاسکے جو کہ اسرائیلی محاصرے کے تحت علاقے میں خوراک، ادویات اور پانی کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 7اکتوبر کواسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹیکی ناکہ بندی جاری ہے۔ تاہم اسرائیلی قابض فوج نے آج ہفتہ 21اکتوبر کومحاصرے کے 14روز بعد مصر سے رفاح کراسنگ کے ذریعے ضروری امدادی سامان کے غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ جس کے نتیجے میںتقریباً 3,000 ٹن امداد لے جانے والے 200 سے زائد ٹرک جو کہ کئی دنوں سے کراسنگ کے قریب کھڑے تھے غزہ کی طرف روانہ ہونے لگے ہیں۔
7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے جنوبی اسرائیل کے قصبوں پر حملے کے بعد اسرائیل نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اورشدید فضائی بمباری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
غزہ میں بہت سے لوگ دن میں ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں اور پینے کے لیے پانی کے بغیر امداد کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ ہسپتال کے کارکنوں کو اپنے جنریٹروں کے لیے ایندھن اورطبی سامان کی بھی فوری ضرورت تھی کیونکہ وہ بمباری میں زخمی ہونے والے بڑی تعداد میں لوگوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کا قافلہ 16 اکتوبر 2023 کو پیر کے روز مصر کے شہر آریش میں کھڑا تھا۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ امداد جلد ہی مصر سے غزہ میں داخل ہو سکتی ہے۔ لیکن ابھی کے لیےصرف ضروری امدادی سامان ہی کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔