نیویارک (پاک ترک نیوز)
امریکی معیشت کو جھٹکے لگنا شروع ہو گئے ہیں اور دو ہفتوں کے دوران ملک کے دو بڑے بنکو ں کے بیٹھنے کے اثرات ملک کے پورے بنکاری نظام پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں صدر بائیڈن نے ریگولیٹرز کو ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دے دیا ہے
گذشتہ ہفتہ کے دوران امریکہ میں بنکاری نظام کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب سلیکون ویلی بنک(ایس وی بی) بھی بیٹھ گیا۔مارکیٹوں اور جمع کنندگان کو یقین دلانے کی بائیڈن کی کوشش ،ہفتے کے آخر میں ٹیک فوکسڈ قرض دہندہ ایس وی بی میں ڈپازٹس کی ضمانت دینے کے اقدام کے بعد سامنے آئی جو سرمایہ کاروں کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام رہی کہ دنیا بھر کے دیگر بینک صحت مند ہیں۔
پیر کے روز یو ایس مارکیٹ کھلنے میں فرسٹ ریپبلک بینک 65.1 فیصد گرا، اس خبر کے باوجود کہ اس نے تازہ فنانسنگ حاصل کر لی ہے، جب کہ ویسٹرن الائنس بینکا رپ، پیک ویسٹ بینکارپ اور چارلس شواب کے حصص بالترتیب 75.9 فیصد، 41.0 فیصد اور 19 فیصد گر گئے۔اسی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے اسٹاک میں تجارت کئی بار روکی گئی۔جبکہ ایس وی بی کے بیٹھنے کے اثرات جے پی مورگن چیس، مورگن اسٹینلے اور بینک آف امریکہ سمیت دیگر بڑے امریکی بنکوں پر بھی دے جا رہے ہین جن کے حصص بھی گر گئے۔
یہی نہیںایس وی بی کے جھٹکے یورپ میں بھی محسوس کیے گئےہیں جہاں سٹاکس بینکنگ انڈیکس ایک سال سے زائد عرصے میں اپنی ایک دن کی سب سے بڑی گراوٹ میں 6.3فیصد گر گیا۔ جرمنی کا کامرز بینک 12.7 فیصد تک گر گیا۔ جبکہ کریڈٹ سوئس 15 فیصد گرنے کے بعد ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔