انقرہ (پاک ترک نیوز)ایران کی جانب سے ترکی کوقدرتی گیس کی فراہمی میں اچانک پیدا ہونے والا تعطل کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ مبینہ طور پر تہران نے گیس کے اندرون ملک استعمال کے لیے سپلائی بند کر دی تھی ۔
اس بات کاانکشاف گذشتہ روز قدرتی گیس کی سپلائی معطل ہونے کے معاملے کی جانچ کے لئے ایران جانے والے ترکی کے وفد کی جانب سے کیا گیا ہے۔جس سے ایران کے گیس سپلائی کے معطل ہونے کے پیچھے تکنیکی خرابی کے دعوےٰ کی نفی ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کی توانائی اور قدرتی وسائل کی وزارت اور سرکاری پائپ لائن کمپنی(بوٹاس) کے حکام اس ہفتے تہران روانہ ہوئے تھے تاکہ تکنیکی مسائل کاجائزہ لیا جائے جنکا حوالہ دیتے ہوئے ایران کی جانب سے ترکی کو 21سے31جنوری تک 10 دن گیس کی فراہمی میںخلل جاری رہنے کا عندیہ دیا تھا۔
مشرقی صوبہ اِری کے ذریعے ترکی کو قدرتی گیس کے بہاؤ میں اچانک بندش نے پہلے ہی ترکی کو گیس کے استعمال کو محدود کرنے اور صنعتی مقامات کے لیے بجلی کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔گیس فراہمی کے بحران کو کم کرنے کے لیے ایران بھیجے گئے وفد کا ایک حصہ ترکی واپس آ گیا ہے۔ جب کہ دوسرا حصہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے رابطے برقرار رکھنے کی غرض سے تہران میں ہی ہے۔
توانائی اور قدرتی وسائل کے وزیر فتح دنمیزنے کہا ہے کہ ایران اور ترکی کے قدرتی گیس کے معاہدے میں سیٹ اپ کے حوالے سے ایران کچھ تکنیکی شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔اورہم اس مسئلے کو جلد حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر معاملہ باہمی طور پر خوش اسلوبی سے حل نہ ہوا توانقرہ بین الاقوامی ثالثی کی طرف جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور ترکی کے درمیان روزانہ 28 ملین کیوبک میٹر قدرتی گیس کی فراہمی کا معاہدہ ہے ۔تاہم ایران کی جانب سے 21جنوری سے ترکی کو مبینہ طور پر تقریباً 1سے2 ملین کیوبک میٹر گیس اور وہ بھی کم پریشر پر بھیج رہا ہے۔جبکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ ترکی کو گیس کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے۔ اور گیس کے پریشر میں کمی ترکی کے پریشر بڑھانے والے اسٹیشن میں خرابی کا نتیجہ ہے۔