عثمانی دور خلافت کے منفرد فلاحی ادارے

(پاک ترک نیوز)
سلجوق سلطنت نے 1048عسوی میں پہلی فاونڈیشن قائم کی جس کی کامیابی کے بعد اناطولیہ کے خطے میں ایسے اداروں کا نظام متعارف کروایا جو آج تک قائم و دائم ہے۔
ان میں بہت سے اداروں نے معاشرے کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اور بیماروں ، ضرورتمندوں اور یتیموں کی مدد کیلئے بہت ہی اہم کردار ادا کیا۔ لیکن بعض فاونڈیشن کے مقاصد اور خدمات انتہائی منفرد تھیں جس سے اس دور کی اشرافیہ کے رجحانات کا پتہ چلتا ہے۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف فاونڈیشنز کے آرکائیوز میں موجود دستاویزات کے مطابق کئی عثمانیوں نے دلہنوں ، یتیم طلبہ، اقلیتوں ، دیہاتیوں، قیدیوں اور علما کی مدد کیلئے اپنے اثاثے عطیہ کیے۔ لیکن بعض اشخاص نے ایسے بھی ادارے قائم کیے جن آج مثال نہیں ملتی، مثلا پکنک فاونڈیشن، گارڈن فاونڈیشن، گھوڑوں کا فلاحی ادارہ، جوتوں کیلئے رقم فراہم کرنے والا ادارہ وغیرہ۔
1781میں قائم کی جانے والی مہمت آفندی فاونڈیشن مقدونیہ میں دیہات کے انگور کے باغات اور جانوروں کی دیکھ بھال کیلئے قائم کی گئی۔ ادارہ کئی گارڈز کو روزانہ اجرت پر رکھتا جو انگور کے باغات کی حفاظت سرانجام دیتے ۔
والدہ سلطان فاونڈیشن اسکودر کے مدارس کے بچوں کو گرمیوں میں پکنک پر لے جاتی اور انہیں زردہ پیش کیا جاتا جبکہ طلبا، اساتذہ اور معاونین کو نقد رقم بھی فراہم کی جاتی۔
مصطفیٰ بن محمد فاونڈیشن 1700کے آواخر میں قائم کی گئی جو مساجد کے صحن میں طلبا میں سیاہی تقسیم کرتی۔
سلطان مراد سوئم کی بیٹی اسمیہان سلطان کی جابن سے کی گئی ایک فاونڈیشن مدارس کے طلبا اور اساتذہ کو انگور اور خربوزے فراہم کرتی۔ جبکہ مختلف مواقع پر نعت خوانی وار کھیر تقسیم کرنے پر بھی رقم خرچ کرتی۔
سیرف بنت مصطفیٰ حدیث کے طلبا کو رقم مہیا کرتی۔
ایک اور ادارہ مختلف تہواروں پر قیدیوں میں حلوہ تقسیم کرتاجبکہ اسلام فیضی آفندی بن حسن فاونڈیشن دماغی امراض میں مبتلا افراد کو موسمی پھل مہیا کرتی۔اصحاب حیدر فاونڈیشن غریبوں کو پکنک پر لے جانے خانم فاونڈیشن عوام کو کافی بھی تقسیم کرتی۔
کئی اداروں نے کبوتروں ، دیگر پرندوں اور جانوروں کا خیال رکھنے کیلئے وسائل مہیا کیے۔ایک ادارے نے جگہ جگہ ایسے انتظامات کیے جس سے جانور پان پی سکیں۔
صالحہ خاتون بنت صلاح الدین پہلوان فاونڈیشن دیگر ممالک میں قید یوں کی آزادی کیلئے تاوان اور جرمانے ادا کرتی اور انکے اہل خانہ کو اس وقت تک امداد دی جاتی جب تک کہ قیدی رہا ہو کر واپس نہ پہنچ جاتے۔