فلسطینی زمین پر غیر قانونی یہودی بستیاں اسرائیل کا حصہ ہیں، یہودی آبادکاروں کا موقف

فلسطین کی زمینوں پر ناجائز قبضے کے بعد تعمیر کی جانے والی 250 بستیوں میں لاکھوں یہودی آبادکار رہ رہے ہیں۔
فلسطین کے مقبوضہ شہر مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو زیادہ سے زیادہ آباد کرنے کے لئے اسرائیلی حکومت مالی مراعات دے رہی ہے جس میں ٹیکسوں سے استثنیٰ بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے 1967 کے بعد فلسطین کی جن زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا ان پر زیادہ سے زیادہ یہودی آبادکاروں کو رہائش دینے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔
ان یہودی بستیوں میں انتہاپسند یہودیوں کو رہائش دی گئی ہے جو ہر وقت جدید اسلحے سے لیس ہوتے ہیں اور اکثر اوقات فلسطینی مسلمانوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
مغربی کنارے کے شہر کی معالی ادومم بستی کے آبادکاروں کا موقف ہے کہ فلسطینی زمین پر یہودی بستیاں دراصل اسرائیل کا حصہ ہیں۔ اس بستی میں 70 ہزار سے زائد انتہاپسند یہودی آباد ہیں۔
اس بستی کی ایک رہائشی یوکرین نژاد یہودی خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "توراة کے مطابق خدا نے یہ ملک ہمیں دیا ہے، خدا چاہتا ہے کہ ہم یہاں رہیں، ہم یہاں اس لئے ہیں کہ یہ خدا کی مرضی ہے۔
جب میڈیا نے خاتون سے سوال کیا کہ اس زمین پر جو فلسطینی مسلمان سیکڑوں سال سے رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکہ سے آنے والے ایک یہودی آبادکار ڈیوڈ ہائیوری نے کہا کہ فسلطین کی زمین پر یہودی بستیوں اور یہودیوں کی آبادی میں اضافہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڑیا اور سماریہ جسے مغربی کنارہ کہا جاتا ہے دراصل اسرائیل کی زمین ہے اور یہ خودمختار اسرائیل کا حصہ ہے۔ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں کہ اس علاقے میں یہودی آبادی کو بڑھایا جائے تاکہ مستقبل میں اس علاقے کو اسرائیل میں شامل کیا جا سکے۔
ایک اور یہودی آبادکار ایدن زینڈی نے کہا کہ یہ یہودی بستیاں اسرائیل کی زمین پر آباد ہیں نہ کہ فلسطینی زمین پر۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جو فلسطینی یہاں رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ فلسطینیوں کو رہنے کے لئے اردن، عراق، لبنان، شام اور مصر میں بڑی زمین ہے۔ یہودیوں کے پاس اتنی بڑی دنیا میں صرف یہی زمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بائبل اور دیگر کتابوں کو پڑھا جائے تو اس میں لکھا ہے کہ اسرائیلی اس زمین پر ہزاروں سال سے آباد ہیں نہ کہ فلسطینی۔
ایک اور یہودی آباد مرین تاکسینی نے کہا کہ مغربی کنارے پر اسرائیل نے قبضہ نہیں کیا بلکہ یہ اسرائیل کی زمین ہے جو فلسطینیوں سے آزاد کروائی گئی ہے۔