انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکی کےصدر رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر ملک کے فوجی بغاوت کے بنائے ہوئے موجودہ آئین کو عوامی امنگوں کے حامل نئے آئین سے تبدیل کرنے کے اپنی حکومت کےعزم کا اعادہ کیا۔
دارالحکومت انقرہ میں ملک کی اعلیٰ انتظامی عدالت کی 154ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں گذشتہ روز اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اپنی قوم کو موجودہ آئین سے نجات دلانے کے لیے کل کی طرح آج بھی پرعزم ہیں اور ہم ترک عوام کی اس 1980کی فوجی بغاوت کے نتیجے مین جنم لینے والی فوجی حکومت کی پیداوار آئین سے جان چھڑا کر دم لیں گے
انہوں نے اپنی حکومت کی پارلیمنٹ میں ایک نیا آئین متعارف کرانے کی متعدد کوششوںکا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ نئے آئین کا مسودہ جمہوری انداز میں تیار کیا گیا اور سادہ زبان میں لکھا گیا۔اس مقصد کے لئےہم نے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کی جس میں تمام جماعتوں کے ممبران کی تعداد یکساں تھی۔ تاہم یہ کوشش اپوزیشن جماعتوں کےغیر مفاہمت پسندانہ اور رکاوٹ والے رویہ کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکی۔ تاہم حکومت ایک عوامی، آزادی پسند اور جامع آئین کی ترکی جمہوریہ ترکی کے قیام کی سو سال مکمل ہونے کے موقع پر 2023 تک منظوری کے لئے پر عزم ہیں ۔
صدر اردوان نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور دیگر قوانین کو تبدیل کرنا کوئی بری چیز نہیں ہے۔ البتہ قوانین کی درستگی کی طرح انہیں نافذ کرنے والے کا کردار بھی اہم ہے ۔ صدر نے زور دیا کہ "قانون کی حکمرانی جمہوریت کا لازمی جزو ہے۔ایک سیاست دان کی حیثیت سے انہیں بہت سے غیر قانونی الزامات، ہراساں کیے جانے اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی لئےانہوں نے اقتدار سنبھالنے کے دن سے ہی ترکی میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ چنانچہ ہم نے جو اصلاحات کی ہیں، ان کے ذریعے ہم نے آئین سے لے کر قوانین تک، انتظامی طریقوں سے لے کر بین الاقوامی کنونشنز تک قانون کی حکمرانی کو مضبوط کیا ہے۔