ترکی نیٹو کا واحد رکن ہے جو شام میں داعش سے لڑ رہا ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی نیٹو کا واحد ممبر ہے جو شام میں داعش جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیم سے تنہا لڑ رہا ہے۔ سعودی عرب کی جی 20 سربراہ کانفرنس کے ایک گروپ مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے 9 ہزار غیر ملکی دہشت گردوں کو پکڑ کر متعلقہ ممالک کے حوالے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی تن تنہا داعش جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیم سے شام میں نبرد آزما ہے۔ ترکی نے دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لئے اپنی بہترین صلاحتیں استعمال کی ہیں۔ ترکی کی ان کاوشوں سے خطے میں تنازعات ختم ہوئے اور امن و استحکام پیدا ہوا۔
مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر میں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور عدم مساوات بڑھ گئی ہے۔ خاص طور پر ہمارے افریقی بھائیوں اور بہنوں سمیت ایشیائی اور لاطینی امریکہ کے دوست سخت مشکلات سے گزر رہے ہیں۔
ان حالات میں سب سے زیادہ مہاجرین اور جبری طور پر بے گھر افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ اسلام دشمن اور نسل پرستی جیسے جذبات بڑھا کر بحران میں اضافہ کیا گیا۔ مہاجرین اور جبری طور پر بے گھر افراد ایک طرف معاشی مسائل کا شکار ہیں تو دوسری طرف انہیں نسل پرستی اور اسلام دشمن عناصر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اس صورتحال سے نظریں چرانے کے بجائے جنگ زدہ علاقوں میں انسانی خدمت کے تحت امداد فراہم کی جائے تاکہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ گذشتہ چھ سال سے ترکی دنیا میں مہاجرین کو پناہ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس وقت ترکی میں 40 لاکھ مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیں جن میں اکثریت شامی مہاجرین کی ہے۔
ایک طرف ترکی میں پناہ حاصل کئے ہوئے مہاجرین کو امداد دی جارہی ہے تو دوسری طرف شام کے شہر ادلب اور دیگر سرحدی علاقوں کے لاکھوں لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا یہ تعداد کسی بھی یورپی ملک کی مجموعی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ترکی میں پناہ حاصل کرنے والے مہاجرین کی عزت نفس کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں اپنی کمیونٹی میں شامل کیا جائے۔ ترکی یہ تمام اخراجات اپنے وسائل سے پورے کر رہا ہے کیونکہ بڑے ممالک نے مہاجرین کے لئے جن فنڈز کا اعلان کیا تھا انہوں نے ابھی تک اپنے وعدے پورے نہیں کئے ہیں۔
صدر ایردوان نے امید کی کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اس بوجھ میں اپنا حصہ ڈالے گی۔
لیبیا کی صورتحال کا زکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترک فوج نے لیبیا کی فوج کے ساتھ مل کر اسے مزید خانہ جنگی سے بچایا۔
مشرقی بحیرہ تنازے پر صدر ایردوان نے کہا کہ یونان اور یونانی قبرص کے جارحانہ رویئے کے باوجود ترکی نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔