روس کے صدر ولاد میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان اپنی زبان اور وعدے کے پکے ہیں۔ اب تک جتنے سیاسی رہنماوٗں سے مذاکرات کئے ہیں ان میں صدر ایردوان مشکل ترین مذاکرات کار ثابت ہوئے۔
اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں صدر پیوٹن نے کہا کہ دنیا میں اچھے اور برے سیاسی رہنما ہیں۔ ہر ملک کے اپنے قومی مفادات ہوتے ہیں۔ بعض اوقات کچھ معاملات پر سمجھوتہ بھی کرنا پڑتا ہے لیکن کئی بار اپنی بات منوانے کے لئے بات چیت میں سخت موقف بھی اپنانا ہوتا ہے۔
صدر ایردوان اور اپنے تعلقات کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے ولاد میر پیوٹن نے کہا کہ اکثر ان کے ساتھ مذاکرات میں بعض معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہوتا تھا لیکن صدر ایردوان اپنے ملک کے لئے ایک بہترین مذاکرات کار ہیں جو ترکی کا مقدمہ ہر فورم پر لڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے معاملات پر صدر ایردوان کے ساتھ اختلافات رہے اور بعض اوقات بات چیت میں ان کے خیالات بالکل متضاد تھے لیکن اس کے باوجود صدر ایردوان اپنے وعدے کے پکے ہیں اور طے شدہ معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کرتے ہیں۔ جب کبھی انہیں لگتا ہے کہ یہ بات ان کے ملک کے لئے بہتر ہے وہ فوراً اس پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔
نئے امریکی صدر جو بائیڈن سے متعلق سوال پر پیوٹن نے کہا کہ کچھ معاملات کے حل کی امید نظر آ رہی ہے۔ جو بائیڈن معاملات کو سمجھتے ہیں اور عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ وہ مقامی اور خارجہ پالیسی کے ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں۔ امید ہے کہ صدر جو بائیڈن کے ساتھ بہت سے معاملات کو اتفاق رائے سے حل کر لیا جائے گا۔
نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ "اسٹریٹجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی (سٹارت) کے معاہدے کو دوبارہ بات چیت کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا۔ یہ معاہدہ آئندہ سال فروری میں ختم ہو رہا ہے۔