فرانس اور جرمنی کا روس کے ساتھ مذاکرات پر زور

 

جرمن چانسلر اولاف شولز اور فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے بحران کو کم کرنے کیلئے کریملن کے ساتھ سفارتی کاری پر زور دیا ہے۔
دونوں رہنماوں کی ملاقات میں یوکرین ، روس بحران کے حل کیلئے سفارتی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سے فرانس اور جرمنی یوکرین کیلئے سفارتی اور مالی مدد فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
شولز نے اس موقع پر روس پر کشید کم کرنے کیلئے واضح اقدامات پر زور دیا، انکا کہنا تھا کہ یوکرین کی سالمیت کے خلاف روسی اقدامات ماسکو کیلئے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
دوسری جانب سے میکرون نے کہا کہ جرمنی اور فرانس اس بحران کے حل کیلئے متحد ہیں۔اسکے ساتھ ہی ساتھ انکا کہنا تھا کہ ماسکو کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھا جائے گا۔
نارمنڈی فارمیٹ کے تحت روس، یوکرین، جرمنی اور فرانس کے حکام پیرس میں مل رہے ہیں جس کے دوران موجودہ بحران پر بات کی جائے گی۔
فرانسیسی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے فون پر بات کریں گے۔

یوکرین کے بحران پر جرمنی اور فرانس کہاں کھڑے ہیں؟
جرمنی اور فرانس دونوں نے روس کے خلاف اضافی پابندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
شولز پہلے کہہ چکے ہیں کہ یورپی ریاستوں کو روس کے خلاف پابندیاں عائدکرنے سے قبل اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ اسکا انکی اپنی معیشت پر کیا اثر پڑے گا۔
مثال کے طور پر جرمنی روسی گیس کا بڑا درآمد کنندہ ہے یاجیسے یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا کے الحا ق کے بعد روس پر عائد کردہ پابندیوں سے فرانس اور روس کی تجارت میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی۔
میکرون پہلے بھی اس خیال کا اظہار کر چکےہیں کہ پابندیاں روس پر کم ہی اثر انداز ہوتی ہیں۔

جرمنی اور فرانس کا ہتھیاروں کی برآمدات پر اختلاف
دونوں اتحادیوں کے درمیان اختلاف ہتھیاروں کی برآمدات کے گرد گھومتا ہے۔ فرانس نے یوکرین کو اضافی اسلحہ فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ جرمنی نے کیف کو برآمدات روک دی ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے ہتھیار بھیجنے میں جرمنی کی ہچکچاہٹ پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام روسی صدر ولادیمیر پوتن کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہی جرمنی میں فوجی برآمدات ایک حساس مسئلہ رہا ہے۔ جرمنی کبھی بھی فعال تنازعات والے علاقوں میں ہتھیار برآمد نہیں کرتا، حالانکہ ناقدین کا الزام ہے کہ ان اصولوں پر ہمیشہ عمل نہیں کیا جاتا۔

 

#armsexports#conflict#germany#macron#PakTurkNews#sanctions#scholz#ukrainefrancerussia