انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اوغلو کا کہنا ہےکہ ترکی کے صدر اردوان امن کوششیں جاری رکھتے ہوئے روسی اور یوکرینی رہنماوں سے پھر بات کریں گے۔وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے سی این این ترک کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے کچھ رکن ممالک چاہتےہیں کہ یوکرین میں جنگ جاری رہے تاکہ روس کمزور ہوجائے۔
انہوںنے کہا کہ ترکی نے استنبول میں امن مذاکرات کے بعد یہ نہیں سوچا تھا کہ جنگ اتنی دیر چلے گی
لیکن نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ہمیں یہ تاثر ملا کہ نیٹو کے کچھ رکن ممالک میں ایسے لوگ موجود ہیں جو جنگ جاری رکھنا چاہتےہیں ۔
یاد رہےکہ روسی اور یوکرینی وفود نے 29 مارچ کو استنبول میں امن مذاکرات کیلئے ملاقات کی۔ مذاکرت کے دوران یوکرینی حکام نے غیر جانبدار ی اختیار کرنے کیلئے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی جو کہ ایک اہم روسی مطالبہ ہے لیکن کے اس کے بدلے انہوںنے اپنے ملک کیلئے سیکیورٹی کی ضمانت کا بھی مطالبہ کیا۔
ان مذاکرات کے نتیجہ میں روس نے چرنیو اور کیف کی جانب اپنی فوجی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کا وعدہ بھی کیا۔
اوغلو نے بتایا کہ استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان سربراہی ملاقات کیلئے ترکی پیشکش ابھی تک موجود ہے۔
S-400اور F-35
امریکہ کی جانب سے ترکی کو ایف 35طیاروں کی فراہمی پر پابندی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہم کام کر ہے ہیں۔ دونوںممالک کےد رمیان صدر بائیڈن کا تجویز کردہ اسٹریٹجک میکانزم قائم ہے۔ نائب وزرا کی سطح پر ایک میٹنگ ہو چکی ہے جبکہ 18مئی کو وزرا کی سطح پر ملاقات کریں گے۔
انہوںنے امید ظاہر کی کہ ترکی کی جانب سے روسی ایس 400کی خریداری کی وجہ سےپیدا ہونے والے بحران آنے والے وقت میں حل ہو جائے گا۔
ترکی اسرائیل تعلقات
ترکی اور اسرائیل تعلقات میں بہتری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ فلسطین اور اسرائیل کا دورہ کریں گے۔چاوش اوغلو نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت ہمیشہ سود مند ثابت ہوئی ہے۔ نہ صرف فلسطینی صدر محمود عباس بلکہ حماس نے بھی کہا ہےکہ اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا انکےلیے بہت فائدہ مند ہے۔