بھارتی سپریم کورٹ میں چار برس بعد کشمیر کی خصوصی حیثیت بحالی کی درخواست پر سماعت آج ہو گی

نئی دہلی (پاک ترک نیوز) بھارتی سپریم کورٹ میں چار برس بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر سماعت آج ہو گی ۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کا 5 اگست 2019 کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے معاملے کی سنوائی کے لیے سنیئر ترین ججوں پر مشتمل پانچ رکنی بنچ قائم کردیا، بنچ آج سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گا۔آئینی ماہرین کاکہنا ہے کہ 4 سال گزرنے کے بعد بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت شروع ہونا بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔
آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کےلئے پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے 28 اگست 2019 کو دائر کی تھی اور 4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔
اس سلسلے میں کشمیری سیاست دانوں، علماء کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ کشمیری عوام کاکہنا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا، جس کے تحت بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں حاصل کرنے اور مستقبل رہائش کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

آرٹیکل 370 کے باعث بھارت کی پارلیمنٹ کے پاس دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ ریاست میں قوانین نافذ کرنے کے محدود اختیارات تھے۔

مودی حکومت کے اس فیصلے کو کشمیری عوام، عالمی تنظیموں اور ہندو قوم پرست حکمران جماعت کے ناقدین نے مسلم اکثریتی خطے کو ہندو آبادکاروں کے ذریعے شناخت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

#artical370#indiansupremecourt#kashmir#occupaidkashmir#pakturknes