دبئی(پاک ترک نیوز)
ریاض سعودی تیل کی قیمت کی حد متعارف کرانے والے ممالک کو تیل فروخت نہیں کرے گا۔اوپیک ملکوں کے خلاف امریکی قانون عالمی منڈی میں تیل کی طلب اور رسد میں عدم توازن کا باعث بنے گا۔
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے انرجی انٹیلی جنس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہےکہ ریاض کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کرے گا جو اس پر قیمت کی حد متعارف کرانے کی کوشش کرےگا۔انہوں نے کہ اگر ہماری سپلائی پر قیمت کی حد لگائی گئی تو ہم تیل کی پیداوار کو کم کر دیں گے، اور اگر دوسرے اوپیک ممالک بھی ایسا کریں تو مجھے حیرت نہیں ہوگی۔
گزژتہ سال مئی میں منظور ہونے والا "نو اوپیک بل” امریکی انتظامیہ کو اوپیک کے ارکان اور ان کے شراکت داروں کے خلاف اجارہ داری کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔اورسعودی وزیر کی رائے میں یہ بل عالمی منڈی میں تیل کی طلب اور رسد میں عدم توازن کا باعث بنے گا۔کیونکہ "نو اوپیک بل "فالتو صلاحیت رکھنے کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرتا اور مارکیٹ کے استحکام پر فالتو صلاحیت نہ رکھنے کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتا۔یہ قانون تیل کی گنجائش میں سرمایہ کاری کو بھی نقصان پہنچائے گا اور اس سے عالمی سطح پر سپلائی مستقبل کی طلب سے بری طرح کم ہو جائے گی۔
مزید برآں سعودی وزیر نے تیل کی قیمتوں کو محدود کرنے کی پالیسی پر تنقید کی۔ کیونکہ یہ عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دیتی ہے اور صنعت کی ترقی کو روکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس نقطہ نظر کو دہرانا ہوگا جو میں نے اگست اور ستمبر میں پیش کیا تھا کہ کس طرح اس طرح کی پالیسیاں لامحالہ مارکیٹ میں عدم استحکام اور اتار چڑھاؤ کو بڑھاتی ہیں۔ اور تیل کی صنعت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس تیل کی منڈی میں نمایاں استحکام اور شفافیت لانے کی کوشش کرتے ہوئے ہم نے اوپیک + اتحاد بنایا ہے۔