بارشوں کے بعد ارسا نے ابتدائی خریف کے لئے سندھ اور پنجاب کا پانی کا حصہ بڑھا دیا

اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کمی کے پیش نظر بارشوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والے اضافی پانی کو استعمال میں لانے کے لئے پنجاب اور سندھ کے لیے پانی کے حصے میں اضافہ کر دیا ہے۔
ارسا کے بیان کے مطابق سندھ کے پانی کا حصہ 2 اپریل کو منظور شدہ 5.548 ملین ایکڑ فٹ سے تقریباً 50 فیصد بڑھا کر 8.292 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح پنجاب کا حصہ 9.266 ملین ایکڑ فٹ کی بجائے 34 فیصد بڑھا کر 12.424 ایم اے ایف کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل2 اپریل کو ارسا نے ابتدائی خریف (اپریل تا جون) کے لیے 30 فیصد پانی کی کمی کا تخمینہ لگایا تھا۔
ارسا کے چیئرمین عبدالحمید مینگل کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اتھارٹی نے پنجاب کو چشمہ جہلم (سی جے) لنک کینال کے ذریعے انڈس زون میں پانی کا حصہ نکالنے کی بھی اجازت دی۔ سندھ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ارسا نے سی جے لنک کینال کے ذریعے پنجاب کے استعمال کو گڈو تک پہنچنے والے سندھ کے مطلوبہ حصہ کی مکمل تعمیل سے منسلک کیا۔چنانچہ پیر کو چشمہ بیراج سے سندھ کے لیے اضافی 80,000 کیوسک پانی چھوڑا گیاجس کے تقریباً چار روز میں گڈو بیراج تک پہنچنے کی امید ہے۔
پنجاب نے موقف اختیار کیا ہے کہ ارسا کی طرف سے اس کے مجموعی حصہ کی منظوری کے بعد اسے کسی بھی نظام سے پانی نکالنے کا اختیار حاصل ہے۔اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تونسہ-پنجند (ٹی پی) کینال پر کچھ ضروری مرمتی کام زیر التوا تھے، اس لیے ٹی پی لنک کینال کو 14 مئی کو بند کیا جانا تھا۔ نتیجتاً سی جے لنک کینال کا آپریشن ناگزیر ہو گیا تھا۔
مزید براںسسٹم میں وافر پانی کی دستیابی کی وجہ سےارسا نے کمی کی وجہ سے پہلے استعمال میں آنے والے تین درجے کے فارمولے کی بجائے صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کو 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کے پیرا 2 میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے بھی تربیلا ڈیم کے ٹنل 5 میں تعمیراتی کاموں کے لیے اپنے شیڈول پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 20 دن تک محدود کر دیا ہے۔

IRSAWater Share