اسلام آباد (پاک ترک نیوز)
اسلامی نظریاتی کونسل نے جنس کے ازخود شناخت کے اختیار سمیت ٹرانس جینڈر ایکٹ کی متعدد دفعات اور شقوں کو شریعت سے متصادم قرار دیتے ہوئے حکومت کو اس قانون میں اہم ترامیم کی سفارش کر دی ہے۔
یہ بات چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازنے متنازعہ قانون کے حوالے سے دو روزہ اجلاس کے بعد کونسل کے دیگر ممبران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ا سلامی نظریاتی کونسل کا دوروزہ اجلاس ہوا ہے۔ جس میںکونسل نے خنثٰی اور ٹرانس جینڈر افراد کو درپیش سماجی اور قانونی مسائل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اور قرار دیا ہے کہ خنثٰی اور ٹرانس جینڈر افرادکے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ اور فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کونسل نےمنگل کے روز ماہرین کے ساتھ ایک تفصیلی بریفنگ سیشن کا انعقاد بھی کیا ۔ جس میں کونسل نے ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن رائٹس رولز کا تفصیلی جائزہ لیا اور قرار دیا کہ یہ رولز ٹرانس جینڈر ایکٹ کے تسلسل میں تشکیل دیے گئے ہیں اور ان میں متعدد دفعات اور شقیں شریعت کے ساتھ ہم آہنگ نہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے خصوصی طور پر (خود اختیار کردہ جنسی شناخت) سے متعلق دفعات کو غیر شرعی قرار دیا ہے ۔اور حکو مت کو ان میں درکار ترامیم کی سفار ش کی ہے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بتایا کہ کونسل نے رولز ٹرانس جینڈر ایکٹ سے متعلق سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر مشتاق احمد اور سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری کے پیش کردہ ترمیمی بلوں کا بھی جائزہ لیا اور ان میں ترامیم کی تجاویز دیں۔
دریں اثنا اسلامی نظریاتی کونسل نے 15 مارچ کو یوم انسداد اسلامو فوبیا کے بارے میںتفصیلی قرارداد بھی منظور کی ہے۔