اسلام آباد(پاک ترک نیوز) صدارتی انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کیلئے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہونے والی پولنگ کا وقت 4 بجے ختم ہونے کے بعد دونوں صدارتی امیدواروں کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
اس سے قبل آج صبح قومی اسمبلی ہال کا انتظام الیکشن کمیشن کے حوالے کردیا گیا تھا اور اسمبلی ہال کے دروازے الیکشن کمیشن کی جانب سے بند کردیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ صدارتی انتخاب سے متعلق طریقہ کار اور ارکان کی رہنمائی کی ہدایات آویزاں کردی گئی تھیں جب کہ قومی اسمبلی ہال کے اطراف پارلیمنٹ کی سکیورٹی کے بھی خاطر خواہ انتظامات مکمل ہو چکے تھے۔ صدارتی انتخاب کے لئے قومی اسمبلی ہال کو پولنگ کے عمل کے لیے مختص کیے جانے کے بعد 2 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے۔
صدارتی الیکشن کے قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق تھے جنہوں نے صبح 10 بجے انتخابی عمل کا آغاز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کے استعمال پر پابندی ہے، کوئی رکن موبائل فون استعمال نہیں کرے گا۔صدارتی الیکشن میں سینیٹر شیری رحمان آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ جکب کہ سینیٹر شفیق ترین ، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر کیے گئے تھے، جس کے بعد پولنگ ایجنٹس کو خالی بیلٹ باکس دکھا کر سیل کردیا گیا ہے۔
پولنگ سے قبل صدارتی امیدوار آصف زرداری اور محمود خان اچکزئی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ چکے تھے جب کہ دیگر ارکان کی آمد کا سلسلہ بھی بعد میں جاری رہا۔
پی ٹی آئی سینیٹر عون عباس نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ، اس موقع پر انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔ بعد ازاں سینیٹر اعجاز چوہدری کا ووٹ کے لیے نام پکارنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اعجاز چوہدری کو رہا کروکے نعرے لگائے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدارتی امیدوار آصف علی زرداری نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس کے بعد اسحاق ڈار اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
صدارتی الیکشن میں 1102اراکین قومی وصوبائی اسمبلی حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔ ووٹنگ کے عمل میں سینیٹ سے 83 اراکین جب کہ قومی اسمبلی سے 296 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔
سینیٹ سے جے یو آئی ف کے 4 اراکین،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔ اسی طرح جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور پی ٹی آئی کے شبلی فراز بھی ووٹ نہ ڈالنے والوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور اعظم سواتی نے بھی ووٹ حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔قومی اسمبلی سے جے یو آئی کے 8اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل 4 بجے مکمل ہوگیا۔ جس کے بعد پانچوں پریزائیڈنگ افسران ووٹوں کی گنتی کے بعد فارم 5 جاری کریں گے۔ فارم 5 اور ووٹ سر بمہر کرکے چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر صدارتی الیکشن کے ریٹرننگ آفیسر ہیں۔ صدارتی امیدواروں کےساتھ کنسولیڈیشن کے بعد فارم 7 جاری کیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری کردہ فارم 7حتمی اور سرکاری نتیجہ ہوگا۔