پاکستان میں سیلاب پر عالمی توجہ اور امداد کم ہو گئی مگر سیلابی پانی کم نہیں ہوا،وزیراعظم

 

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب پر عالمی توجہ اور امداد کم ہو گئی مگر سیلابی پانی کم نہیں ہوا۔سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کو بچانے کے لیے بین الاقوامی امداد ضروری ہے۔
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور مطلوبہ ہنگامی فنڈز کے حوالے سے برطانوی اخبار میں مضمون لکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اب بھی موسمیاتی تباہی کی گرفت میں ہے، سندھ اور بلوچستان کے وسیع علاقے اب بھی زیرِ آب ہیں، بارشوں اور سیلاب نے 1700 جانیں لے لیں، سوئٹزرلینڈ جتنا رقبہ زیرِ آب آیا اور 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔پاکستان میں سیلاب پر عالمی توجہ اور امداد کم ہو گئی مگر سیلابی پانی کم نہیں ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زیرِ آب علاقے مستقل جھیلوں کی صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں، سیلابی پانی ایک سال میں بھی ہٹایا نہیں جا سکتا، نکاسی آب کیلئے پمپس خریدنے کے پیسے تک نہیں، اس پر پریشانی یہ کہ جولائی 2023 میں دوبارہ سیلاب آسکتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سیلاب کے باعث خوارک کی کمی کے شکار لوگوں کی تعداد دُگنی ہو کر1 کروڑ 40 لاکھ ہوچکی، مزید 90 لاکھ لوگ بھی انتہائی غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے ہیں، لاکھوں افراد کو بچانے کے لیے بین الاقوامی امداد ضروری ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ معاشی بحران کے باوجود ہم نے اپنے کمزور وسائل سے 1.5 ارب ڈالر کی ہنگامی امداد متحرک کی، عالمی بینک اور یورپی یونین کے مطابق ہمیں سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جو پاکستان کے جی ڈی پی کا 10 فیصد ہے، بحالی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تین سال میں 16 اعشاریہ 3 ارب ڈالر فنڈز درکار ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پہلے حصے میں فوری بحالی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 3 سال میں 16.3 ارب ڈالر فنڈنگ کی ضرورت ہے، دوسرے مرحلے کے لیے 10 سال میں 13.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ وہ 9 جنوری کو جنیوا میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے، اور اس کانفرنس میں متاثرین کی بحالی و تعمیر نو کا دو حصوں پر مشتمل جامع فریم ورک پیش کریں گے۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More