لاہور(پاک ترک نیوز) لاہور کی احتساب عدالت نے سرکاری ٹھیکوں میں رشوت وصولی کیس میں پرویز الہی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب حکام کے حوالے کردیا۔
صدر پی ٹی آئی پرویز الہی کو نیب کی احتساب عدالت پیش کردیا گیا۔ جج زبیر شہزاد کیانی کے روبرو سماعت ہوئی۔
پرویز الہیٰ کے وکیل امجد پرویز نے اپنے موکل سے مشاورت کی اجازت طلب کی۔ امجد پرویز نے کہا کہ دلائل سے پہلے اپنے کلائنٹ سے پانچ منٹ بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے وکیل کو پرویز الہی سے مشاورت کی اجازت دے دی۔
نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے جج سے پرویز الہیٰ کا جسمانی ریمانڈ طلب کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ پرویز الہی پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کک بیکس لینے کا کیس ہے، پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب بنے تو گجرات کے لیے اربوں کے ٹھیکے دیے، پورے صوبے کو نظر انداز کیا گیا ساتھ ہی قانون کو نظر انداز کیا گیا اور ترقیاتی پراجیکٹس کی منظوری دی گئی۔
وکیل نیب وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ اس کیس میں چار لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں، پرویز الٰہی کو کل گرفتار کرکے آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے، پرویز الٰہی نے بطور وزیر اعلی نے صرف گجرات کے لیے 72 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ پیکجز دیے، متعلقہ ایکسین سے 200 منصوبوں کی فہرست بنائی گئی، قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک پر منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
نیب وکیل نے کہا کہ پرویز الہی کے بیٹے مونس الہی نے میٹنگ کرکے کک بیکس کے شئیر طے کیے، ہمارے پاس ان سب باتوں کے ثبوت موجود ہیں، کام شروع ہونے سے پہلے رقم جاری ہونا شروع ہوگئی جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں کیسز زیر سماعت ہیں پھر بھی انہیں گرفتار کیا گیا۔
احتساب عدالت نے پرویز الٰہی کا 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہیں تفتیش کے لیے نیب کے حوالے کردیا۔
سابقہ پوسٹ