واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
ایران کے ساتھ امریکی "قیدیوں” کےبدلے جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی فنڈز کے 6 ارب ڈالر جاری کرنے کے معاہدے کے باوجود امریکا ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے خلیج فارس میں اپنی زیادہ مسلح افواج کو متحرک کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نےگذشتہ روزپریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا ایران کے بارے میں عمومی نقطہ نظر وہی ہے جو پہلے تھا۔ حراست میں لیے گئے امریکیوں کے بارے میں ایک سمجھوتے تک پہنچنے کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تدارک کی حکمت عملی پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مگر ساتھ ہی وہ دباؤ اور سفارت کاری کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
بلینکن نے مزید کہا کہ انہوں نے پیر کو کچھ امریکی زیر حراست افراد کے اہل خانہ سے بات کی جنہیں چند روز قبل ایران میں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکا کا ایرانی فنڈز پر بہت زیادہ کنٹرول ہو گا جو معاہدے کے فریم ورک کے اندر جاری ہو سکتے ہیں۔
ایک پیچیدہ معاہدے کے تحت جس پر عمل درآمد میں ہفتے لگ سکتے ہیں ایران جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی فنڈز کے 6 ارب ڈالر کے بدلے میں زیر حراست پانچ امریکی شہریوں کو رہا کر سکتا ہے۔ جبکہ بدلے میں واشنگٹن بہت سے ایرانیوں کو بھی رہا کرے گا۔