دہشتگرد گروپوںکے زیر کنٹرول علاقوں میں راہداری کھولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترک وزیر خارجہ

انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکیہ شام میں وائی پی جی اور پی کے کے دہشتگرد گروپوںکے زیر کنٹرول علاقوں میں گزشتہ ہفتے آنے والے دو طاقتور زلزلوں کے بعد سرحدی گزرگاہیں نہیں کھولے گا۔
اس بات کا اعلان ترکیہ کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے پیر کی شب اپنے لیبیائی ہم منصب نجلا المنگوش کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ وہ ہمارے زیر کنٹرول دو دروازوں سے انسانی امداد بھیج سکتے ہیں۔ ہم نے کہاہے کہ ہم انسانی امداد کے لیے ان دروازوں کو کھول سکتے ہیں۔ترک وزیر خارجہ جنوبی ترکیہ کے صوبے کیلیس سےشام میں کھلنے والی دو سرحدی گزرگاہوں کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا انسانی فریضہ ہے کہ ہم شامی عوام کو مہلک زلزلوں کے بعد امداد فراہم کریں۔تاہم ترکیہ کا شام میں وائی پی جی اور پی کے کے دہشتگرد گروپوںکے زیر کنٹرول علاقوں میں سرحدی گزرگاہیں کھولنے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اقوام متحدہ نے کئی سالوں سے شام کو انسانی امداد جنوبی ترکیہ کے صوبے ہاتائے میں صرف ایک سرحدی کراسنگ سلویگازو کے ذریعے بھیجی ہے۔ لیکن گزشتہ پیر کو آنے والے شدید زلزلے میں اسے نقصان پہنچا ہے اور وہ اس وقت قابل استعمال نہیں۔
اس موقعہ پرترک وزیر خارجہ نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ زلزلے کے بعد شام سے مہاجرین کی بڑی تعداد میں ترکیہ آمد ہوئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غلط معلومات پھیلانا دوستانہ طریقہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ "اگر بیلجیم یا دیگر یورپی ممالک شام میں موجود شامی لوگوں یا ترکیہ میں موجود شامی پناہ گزینوں کو اپنے ملکوں میں لے جانا چاہتے ہیں تو ترکیہ اپنی فضائی حدود کھول سکتا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More