ترکی کے مشہور ڈرامے ارطغرل غازی کے مرکزی کردار اینگن التان سے فراڈ کرنے والا میاں کاشف ضمیر ایک بار پھر پکڑا گیا ۔ ترکی سفارتخانے کی ایک ای میل نے لاہور پولیس کو خواب غفلت سے جگایا اور پھر فراڈیے کاشف ضمیر کے خلاف ایک نہیں دو ایف آئی آرز کٹ گئیں اور پولیس نے اشتہاری ملزم کو گرفتار کرکے ہتھکڑی لگادی ۔ تب پتہ چلا ، کاشف ضمیر نے اینگن التان کو جعلی چیک ہی نہیں دیا بلکہ وہ جو گلے میں کئی کلو سونا پہنتا ہے وہ بھی جعلی ہے ۔ ہاتھ میں پہنی گھڑی بھی دونمبر برانڈ کی ہیں ۔ یعنی کاشف ضمیر ٹوٹل فراڈ ہے ۔
ٹک ٹاک ایپ پر ٹوبہ ٹیک سنگھ کا میاں کاشف ضمیر سوشل میڈیا پر گلے میں جعلی سونے کا بھاری ہار ، ہاتھوں میں برانڈڈ جعلی گھڑیاں اور پالتو شیر کے ساتھ ویڈیو ز بناکر مشہور ہوا ۔سیاسی شخصیات سے اس کی تصاویر اور ویڈیوز بھی سامنے آنے لگیں ۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن دوہزار بیس میں اچانک استنبول سے اس کی انگین التان المعروف ارطغرل غازی کے ساتھ ویڈیو سامنے آئی ، جس میں وہ انہیں پاکستان لانے کا اعلان کرتا ہے ۔
ترک اداکار انگین التان تک رسائی کیلئے میاں کاشف ضمیر نے دوسال تک پلاننگ کی اور پہلے ترکی میں مشہور پاکستانی صحافی ڈاکٹر فرقان حمید سے سوشل میڈیا پر راہ ورسم بڑھائی اور پھر جب ان کی بہن کا انتقال ہوا تو لاہور سے خاص طور پر تعزیت کرنے اسلام آباد ڈاکٹر فرقان حمید کے پاس گیا ۔ بس یہی وہ لمحہ تھا جب ڈاکٹر فرقان حمید اس کے فریب میں آگئے اور جب استنبول پہنچ کر کاشف ضمیر نے ڈاکٹر فرقان حمید سے انگین التان سے ملاقات کے لیے اصرار کیا تو پہلے تو انہوں نے کچھ پس وپیش کیا لیکن جب گورنر پنجاب چودھری سرور اور پھر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں ویڈیو کال کرکے کاشف ضمیر سے تعاون کرنے کی درخواست کی تو ڈاکٹر فرقان حمید نے کاشف ضمیر اور انگین التان کی ایک ریسٹورنٹ میں ملاقات کرادی ۔ ڈاکٹر فرقان حمید یہی سمجھتے رہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح پاکستان کی عزت بڑھا رہے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ اس فراڈیے کے نزدیک عزت آنی جانی شے ہے ۔
میاں کاشف ضمیر نے انگین التان کو کیسے دھوکا دیا ؟ اس کی تفصیل پاک ترک نیوز چینل پر پہلے سے تفصیلی ویڈیوز موجود ہیں لیکن پاکستان میں ترک سفارتخانے کی جانب سے آئی جی پنجاب کو اس فراڈ کی داستان نو پوائنٹ بنا کر انگریزی زبان میں ایک ای میل کے ذریعے بھیجی گئی ۔
ایف آئی آر میں شامل ای میل کے مطابق ” ہمارے مؤکل اینگن التان دوزیاتان ترکی کے مشہور اداکار ہیں ۔ انہوں نے 2001 سے اپنے کیریئر کے دوران کئی اہم سیریز ، فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کی ہے ۔ وہ دنیا بھر میں مختلف برانڈز کی پہچان ہیں اور فیشن انڈسٹری کا بڑا نام سمجھے جاتے ہیں ، اب تک اینگن التان کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز لے چکے ہیں ۔ ان کے مشہور ڈرامے درلیش ارطغرل کو دوہزار چودہ سے دوہزار بیس کے دوران پاکستان سمیت دنیا کے تیس سے زائد ممالک میں نشر کیا گیا ۔ پی ٹی وی ہوم پر نشر ہونے کے بعد یہ ڈرامہ پاکستانی عوام کی توجہ کا مرکز بن گیا اور ایسے ہی موقع پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کچھ موقع پرستوں نے اسے اپنے مفا د کیلئے استعمال کرنا چاہا۔”
"ان موقع پرستوں میں سے ایک "میاں کاشف ضمیر ” نامی شخص نے اینگن التان کے ساتھ رابطے کی متعدد کوششیں کیں ، اس سلسلے میں ا س نے ترکی میں مشہور پاکستانی صحافی اور اہم سرکاری عہدوں پر خدمات فراہم کرنے والے فرقان حمید سے رابطہ کیا۔ فرقان حمید نے اینگن التان کے منیجر سے میاں کاشف ضمیر کی ملاقات کرانے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ کاشف ضمیر اپنی کمپنی "چودھری گروپ آف انڈسٹریز” کے لئے اینگن التان سے برینڈ ایمبیڈر شپ کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے ۔اینگن التان ملاقات پر رضا مند ہوگئے ۔ ”
"13 نومبر دوہزار بیس کو ترکی میں ہونے والی ملاقات میں کاشف ضمیر نے معاہدے کی تفصیلات اور شرائط پر بات چیت کی جس کے بعد زبانی طور پر معاہدہ طے پاگیا ۔ میاں کاشف ضمیر نے فوری طور پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے اینگن التان سے معاہدہ طے پاجانے کا اعلان کردیا ۔ حالانکہ ابھی فریقین میں کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا تھا ۔ ”
فراڈیا کاشف ضمیر جھوٹ پر جھوٹ بول کر اپنے فراڈ کا جال بنتا رہا ۔ ایف آئی آر میں دی گئی ای میل کے مطابق فراڈیے کاشف ضمیر نے انگین التان اور ان کی ٹیم کو بتایا ،کہ” اس معاہدے کے لیے تمام رقم ان کے دادا محمد اسماعیل کریں گے اور جب اینگن التان پاکستان آئیں گے تو باضابطہ معاہدہ کے لیے کاشف ضمیر اپنے دادا محمد اسماعیل سے انہیں ملوائے گا۔”
ڈاکٹر فرقان حمید نے چودھری سرور اور یوسف رضا گیلانی کی ویڈیوکالز پر اعتبار کیااور اینگن التان اور ان کی ٹیم نے ڈاکٹر فرقان حمید پر ، لیکن یہ فراڈیا سب کو ہی دھوکا دے رہا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق "اینگن التان اور ان کی ٹیم دس لاکھ ڈالر معاہدے کے لیے پاکستان جانے پر تیارہوگئی ۔ میاں کاشف ضمیر نے انہیں 9 دسمبر دوہزار بیس کیلئے لاہور کی ایئر ٹکٹیں دیں ۔ اور وعدہ کیا کہ معاہدے پر دستخط 10 دسمبر دوہزار بیس کو لاہور میں کیے جائیں گے جہاں وہ معاہدے کے فنانسر اپنے دادا محمد اسماعیل سے بھی ان کی ملاقات کرادیں گے ۔ ”
کاشف ضمیر کے جھانسے میں آکر اینگن التان اور ڈاکٹر فرقان حمید لاہور پہنچ گئے ۔ پرل کانٹی نینٹل ہوٹل میں پلان سے ہٹ کر اگلے ہی روز ایک پرہجوم پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ۔ جہاں معاہدے پر دستخط کے بجائے اینگن التان کو صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینا پڑ گئے ۔ "اینگن التان کو جس فنانسر دادا محمد اسماعیل سے ملاقات کے لیے بلوایا گیا اسے کرانے کے بجائے کاشف ضمیر مختلف بہانے بنانے لگا ۔ اسی روز ہوٹل سے اپنے اسٹیٹ لائف ہاؤسنگ اسکیم میں کرائے پر لیے گھر میں لے جاتے ہوئے کاشف ضمیر نے انگین التان کو ایک فیکٹری کا دورہ بھی کرایا ۔ ایف آئی آر کے مطابق کاشف ضمیر نے اس فیکٹری کو اپنی ملکیت قرار دیا حالانکہ فراڈیے نے اس وزٹ کے بھی فیکٹری مالکان سے پیسے پکڑے ہوئے تھے ۔
آخرکار 11 دسمبر دوہزار بیس کو اینگن التان کے ساتھ میاں کاشف ضمیر نے تحریری معاہدہ کیا ۔ جس کے مطابق معاہدے کی کل رقم دس لاکھ ڈالر میں سے آدھی رقم فوری ادا کرنا تھی لیکن رقم کی ادائیگی کے بجائے پاکستانی روپوں میں لکھا ٹوبہ ٹیک سنگھ میں الفلاح بینک کی ایک برانچ کا چیک کاشف ضمیر نے چیک اینگن التان کو دیا جو کبھی کیش نہیں ہوپایا ۔
میاں کاشف ضمیر اینگن التان کی ٹیم کو یہ وضاحتیں دیتا رہا کہ چونکہ رقم بہت زیادہ ہے ، اس لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے رولز کے مطابق اس میں کچھ وقت لگے گا ۔ اینگن التان کی ٹیم پھر دھوکا کھا گئی اور کاشف ضمیر پر اعتبار کرکے 12 دسمبر 2020 ء کو واپس ترکی چلی گئی ۔ ”
ترک اداکار سے فراڈ کی یہ داستان ابھی ختم نہیں ہوئی ۔ اینگن التان کے مطابق” ترکی واپس پہنچنے پر انہیں پاکستان سے خبریں ملیں کہ کاشف ضمیر فراڈیا ہے اور اس نے اینگن التان سے معاہدے کیلئے مختلف کاروباری لوگوں سے رقمیں پکڑ رکھی ہیں ۔ پھر خبر ملی کہ کاشف ضمیر کو فراڈ کے الزام میں پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔ اس خراب صورتحال کے باوجود اینگن التان نے کاشف ضمیر کو مہلت دینے اور اپنی غلطی درست کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا لیکن اس گرفتاری کو کاشف ضمیر نے مزید ایک موقع جانا اور یہ بہانہ کیا کہ گرفتاری اور دھوکا دہی کی خبروں کی وجہ سے بینک سے رقم کی منتقلی میں تاخیر ہورہی ہے لیکن وہ اب بھی اپنے وعدے پر قائم ہے ۔ لیکن باربار کی مہلت کے بعد آخرکار اینگن التان اور ان کی ٹیم کو احساس ہوگیا کہ معاہدہ ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں ۔ جس پر اینگن التان نے 15 فروری 2021ء کو ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کاشف ضمیر سے معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ”
"اینگن التان کی جانب سے معاہدہ ختم کرنے کے باوجود کاشف ضمیر مسلسل جھوٹ بولنے سے باز نہ آیا اور سوشل میڈیا پر انگین التان کو دوبارہ پاکستان لانے کے جھوٹے دعوے کرتا رہا ۔ جس پر اینگن التان اور اس کی ٹیم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ۔ ترک سفارتخانے کی ای میل میں لکھا ہے ۔ اینگن التان کے لیے کاشف ضمیر کے مسلسل جھوٹ کو برداشت کرنا ممکن نہ رہا ، وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ ارطغرل کے کردار کی وجہ سے ان سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن وہیں کاشف ضمیر نے انہیں جھوٹے وعدے اور غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا اور لوگوں سے رقوم بٹور تے ہوئے مجرمانہ طور پر اینگن التان کے نام کا ناجائز فائدہ اٹھا یا۔ ”
"اینگن التان کی جانب سے معاہدے ختم کردیا گیا لیکن کاشف ضمیر اپنے من پسند یوٹیوبرز کو بلا کر دعوے کرتا رہا کہ تمہاری سالگرہ کا کیک اینگن التان لاہور میں آکر کاٹے گا ۔ میاں کاشف ضمیر کے مسلسل جھوٹ سے تنگ آکر اینگن التان نے 24 فروری دوہزار اکیس کو آفیشل لیٹر ہیڈ پر ایک اور وضاحتی پریس ریلیز جاری کی کہ کاشف ضمیر کی جانب سے اینگن التان کے دوبارہ پاکستان آنے اور معاہدہ جاری رکھنے کی خبرسراسر جھوٹ ہے ۔ اینگن التان اس معاہدے کو منسوخ کرچکے ہیں ۔
ترک سفارتخانے کے ذریعے اینگن التان نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ میاں کاشف ضمیر کے خلاف غیر قانونی فوائد حاصل کرنے اور ذاتی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستانی قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے اور کاشف ضمیر کوقرارواقعی سزا دی جائے ۔ ”
آئی جی پنجاب کو بھیجی گئی ای میل کے ساتھ ترک سفارتخانے کی جانب سے اینگن التان اور کاشف ضمیر کے دس دسمبر دوہزار بیس کو کیے گئے معاہدے ، دونوں کی جانب سے ای میل اور وٹس ایپ پر کی گئی چیٹ ،، اور کاشف ضمیر کی جانب سے بھیجے گئی جعلی بینک دستاویزات اور کبھی نہ کیش ہونے والے چیک کی کاپیاں بھی فراہم کی گئی ہیں ۔
ترک سفارتخانے کی ای میل کے بعد کئی ماہ سے سوئی ہوئی لاہور پولیس جاگ گئی اور کاشف ضمیر کے خلاف ایک نہیں دو مقدمے درج کرلیے ۔ ایک ایف آئی آر ای میل کی بنیاد پر کاٹی گئی اور دوسری ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ جب ایک مشکوک گاڑی کو روکا گیا تو اس میں سوار شخص کاشف ضمیر نے خود کو سرکاری افسر ظاہر کیا جس سے غیرلائسنسی پسٹل اور گولیاں بھی برآمد ہوئیں ، اس نے گاڑی پر جعلی سبز نمبر پلیٹ اور نیلے رنگ کی سرکاری لائٹ بھی لگا رکھی تھی ۔ گرفتار کرنے کے بعد لاہور پولیس نے شہریوں کے نام ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ڈی ایس پی کاشف نے فراڈیے کاشف ضمیر کی گرفتاری کی کہانی کے ساتھ لوگوں کو واضح طور پر کہا ، کاشف ضمیر فراڈیا اور نوسرباز ہے ، اس سے بچ کر رہیں ۔
میاں کاشف ضمیر ایک بار پھر پکڑا جاچکا ہے ۔ وہ فراڈ کے مقدمات میں نامزد ملزم کے ساتھ ساتھ ایک مقدمے میں اشتہاری بھی ہے ۔کاشف ضمیر کے سیاہ کرتوت منظر عام پرلانے والے نیونیوز کے کرائم رپورٹر حماد اسلم کی درخواست جب اسے پہلی بار پکڑا گیا تو اس اشتہاری ملزم کو ماڈل ٹاؤن کچہری کے باہر کھڑی پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ جانے دیا تھا ، جس کے بعد وہ مسلسل سوشل میڈیا پر انگین التان اور پھر بھارتی اداکار عامر خان سے متعلق جھوٹے دعوے کرتا رہا ۔ حتی کہ انگین التان نے اس کے خلاف پریس ریلیز میں معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرکے کارروائی کی اپیل کی لیکن لاہور پولیس کئی ماہ تک سوئی رہی اور فراڈیا کاشف ضمیر دندناتا پھرتا رہا ۔ اب ترک سفارتخانے کی ای میل پر کاشف ضمیر دوبارہ پکڑا گیا ہے لیکن پاکستان کے نام کو نقصان پہنچانے والا فراڈیا اپنے انجام کو پہنچ پائے گا ؟ اس پر ابھی بھی سوالیہ نشان ہے ۔