کابل (پاک ترک نیوز) امریکا نے کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد جوابی ڈرون حملے کو اپنی غلطی تسلیم کرلیا اور اعتراف کیا ہے کہ ڈرون حملے میں معصوم افغانی مارے گئے تھے ۔ جسے وہ اپنی افسوسناک غلطی تسلیم کرتا ہے۔ اگست میں کیے گئے اس حملے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں سمیت دس افراد جاں بحق ہوئے تھے ان میں ایک امدادی کارکن احمدی ناصر تھا ، جس نے امریکی فوج کے لیے بطور مترجم بھی کام کیا تھا ۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ خاندان کے باقی افراد کی امریکا منتقلی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔متاثرہ خاندان کو مالی معاوضے کی پیشکش بھی کی گئی ہے ۔جسے تعزیتی ادائیگی کا نام دیا گیا ہے ۔
امریکا کی جانب سے معافی اور تعزیتی ادائیگی پر رضامندی کو جاں بحق ہونے والے امدادی کارکن احمدی ناصر نے قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ احمدی ناصر کے 22 سالہ بھانجے فرشاد حیدری کا کہنا ہے یہ معافی کافی نہیں بلکہ امریکا کو ہمارے سامنے آکر معافی مانگنا ہوگی ۔
رواں سال اگست میں کابل پر طالبان کنٹرول کے بعد ائرپورٹ پر دھماکا کیا گیا تھا جس میں کئی افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔ امریکا کی جانب سے 29 اگست کو دعویٰ کیا گیا ہے کہ کابل ائرپورٹ پر حملے میں ملوث داعش کے ایک ٹھکانے پر ڈورون حملہ کیا گیا ہے جس میں حملہ آور مارے گئے ہیں ۔
لیکن تحقیقات کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی کہ ڈورن سے بننے والی ویڈیو میں ایک شخص کو دھماکا خیز مواد سے ملتی جلتی شے گاڑی میں رکھتے ہوئے دیکھا جارہا تھا وہ پانی کے کنٹینرز تھے ۔ اس گاڑی پر ڈورن حملے کے فوری بعد ایک اوردھماکا ہوا جسے امریکی حکام نے بطور ثبوت پیش کیا کہ گاڑی میں واقعی دھماکا خیز مواد تھا لیکن یہ دعویٰ بھی غلط نکلا کیونکہ وہ دھکا گاڑی میں موجود گیس سلنڈر کا تھا۔