ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود روس کے ساتھ فوجی تعاون جاری رہے گا۔
روس کے شہر سوچی میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ نیگورنو کاراباخ میں مستحکم امن کے لئے دونوں ملک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ کاراباخ میں ترک روس جوائنٹ سینٹر جلد ہی کام شروع کر دے گا۔ ترکی آرمینیا کے ساتھ بھی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کے ساتھ بعض معاملات پر اختلافات ہیں۔ دونوں ملک ہر چیز پر ایک جیسا موقف نہیں رکھ سکتے۔ روس کے ساتھ تعلقات نیٹو یا یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ مغربی ممالک ترکی پر پابندیاں لگانے کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کریں۔
امریکی پابندیوں پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر قانونی اور ترکی کی خود مختاری کے خلاف ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ روسی ایئر ڈیفنس کی خریداری پر امریکہ نے ترکی پر جو پابندیاں عائد کی ہیں اس کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون جاری رہے گا۔
امریکہ کے غیر قانونی دباوٗ کو نظر انداز کرتے ہوئے دونوں ملک مشترکہ فوجی تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی لیبیا کی آئینی اور قانونی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا جسے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔ جنگ سے مسائل حل نہیں ہو سکے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب لیبیا میں سیاسی مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ لیبیا میں تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ترکی کے ساتھ مل کر لیبیا میں سیاسی حل تلاش کر لیں گے۔
ترک وزیر خارجہ آج ہی روس کے شہر سوچی پہنچے ہیں جہاں وہ دونوں ملکوں کے درمیان "ہائی لیول رشین ٹرکش کو آپریشن کونسل” کے اجلاس میں شرکت کریں گے جس کی صدارت روس کے صدر ولاد میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کریں گے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود ترک اور روسی صدور کے درمیان تین بالمشافہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ دونوں رہنماوٗں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کی۔ صدر پیوٹن اور صدر ایردوان کے درمیان سال میں 24 بار ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان رابطوں سے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔