آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کشیدگی پھر بڑھنے لگی
باکو(پاک تر ک نیوز)
آذربائیجان کی وزارت دفاع نے حال ہی میں آرمینائی افواج پر الزام عائد کیا کہ موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوجیو ں نے آذربائجانی فوج کے خلاف اشتعال انگیز کاروائی کی ہے۔ لیکن بروقت دفاعی اقدامات کی وجہ سے اسے پیچھے ہٹنا پڑا۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آرمینیا کی افواج کی جانب سے اشتعال انگیزی کس شکل میں ہوئی۔
باکو نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ اپنی فوج اس مقام سے پیچھے نہیں ہٹائے گاجس علاقے میں یہ کاروائی ہوئی ہے۔
تازہ کشیدگی اس علاقے میں سامنے آئی ہوئی جو روسی امن ستوں کے زیر نگرانی ہے۔ روسی فوجی دستے اس وقت سے کاراباخ میں تعینات ہیں جب ماسکو کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔
کاراباخ میں کشیدگی یوکرین جنگ میں پھنسے روس کیلئے چیلنج بن سکتی ہے۔ آرمینیا نے اس علاقے میں آذبائیجانی فوج کے موجودگی پر اعتراض کیا ہےاور روسی امن دستوں سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ آذری فوج کو اس علاقے سے ہٹانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔آرمینیا کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ آذربائیجان کی در اندازی کے دوران روسی امن دستے کے اقدامات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات 1991 کے بعد سے کشیدہ ہیں جب آرمینیائی فوج نے نگورنو کاراباخ اور سات ملحقہ علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جو کہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
27 ستمبر 2020 کو آرمینیائی فوج نے شہریوں اور آذربائیجانی افواج پر حملہ کرنے اور کئی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھڑپیں شروع کر دیں۔
44 دن کی لڑائی کے دوران، آذربائیجان نے کئی شہروں اور 300 کے قریب بستیوں اور دیہاتوں کو آزاد کرایا جن پر تقریباً 30 سال سے آرمینیا کا قبضہ تھا۔
یہ لڑائی 10 نومبر 2020 کو روسی ثالثی کے معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی، جسے آذربائیجان کی فتح اور آرمینیا کی شکست کے طور پر دیکھا گیا۔
جنوری 2021 میں، روس، آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں نے پورے خطے کو فائدہ پہنچانے کے لیے اقتصادی تعلقات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں ناگورنو کاراباخ میں سہ فریقی ورکنگ گروپ کا قیام بھی شامل تھا۔
آذربائیجان کی وزارت دفاع کے مطابق، جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، آرمینیائی افواج وقتاً فوقتاً آذربائیجانی فوج کے ٹھکانوں پر فائرنگ کرتی رہتی ہیں۔
ماسکو نے جنگ بندی کے بعد تقریباً 2,000 امن فوجیوں کو خطے میں تعینات کیا،سابق سوویت یونین کے ایک غیر مستحکم حصے میں چیف پاور بروکر کے طور پر اپنے کردار کی توثیق کرتے ہوئے جہاں ترکی بھی آذربائیجان کے ساتھ قریبی اتحاد کی وجہ سے مضبوط اثر و رسوخ رکھتا ہے۔