ایران کے دارالحکومت تہران سمیت ملک بھر میں ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل کا سخت بدلہ لینے کے لئے عوامی احتجاج زور پکڑتا جا رہا ہے۔
تہران میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ہزاروں لوگوں نے صدر کے دفتر، پارلیمنٹ ہاوٗس اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
دوسری طرف حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ سیاسی رہنماوٗں اور فوجی حکام کی طرف سے بھی اس قتل پر سخت جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کو ایرانی پارلیمنٹ کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں انٹلی جنس منسٹر نے قتل کے واقعے اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات کا ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
پارلیمنٹ نے ابتدائی طور پر ایرانی حکومت کو کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی نیوکلیئر ایجنسی کے ساتھ تعاون کو ختم کیا جائے۔
ایرانی عوام کی طرف سے ایٹمی سائنسدان کے قتل کے بعد سخت بدلے کے ملسسل مطالبے نے صدر حسن روحانی پر شدید دباوٗ بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2010 سے اب تک ایران کے پانچ اہم ترین ایٹمی سائنسدان قتل ہو چکے ہیں۔ اس سال جنوری میں ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بغداد ایئرپورٹ پر ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔