برطانیہ اب روس اور چین کے مقابلے میں عملی نقطہ نظر پر عمل کرے گا۔ برطانوی وزیر اعظم کی پہلی بڑی خارجہ پالیسی تقریر
لندن(پاک ترک نیوز)
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے کہاہے کہ برطانوی حکام روس اور چین کے اقدامات کے جواب میں بین الاقوامی تعلقات میں روایت سے ہٹ کر عملی نقطہ نظر پر عمل کریں گے۔
سنک نے پیرکی شب لندن کے گلڈ ہال میں لارڈ میئر کی ضیافت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جغرافیائی سیاسی تبدیلی کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔ ہمارے مخالفین اور حریف طویل مدتی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس "اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کو چیلنج کر رہا ہے۔جبکہ چین شعوری طور پر ریاستی طاقت کے تمام پہلوؤں کو استعمال کرتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کے لیےاقدامات کر رہا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنی پہلی بڑی خارجہ پالیسی تقریر میں کہا کہ ان چیلنجوں کے پیش نظر، قلیل مدتی یا خواہش پر مبنی سوچ کافی نہیں ہوگی۔ ہم سرد جنگ کے دلائل یا نقطہ نظر، یا ماضی کے بارے میں محض جذباتیت پر انحصار نہیں کر سکتے۔ لہذا ہم اپنے نقطہ نظر میں ایک ارتقائی چھلانگ لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے اپنی اقدار میں مضبوط ہونا اور اس کھلے پن کا دفاع جس پر ہماری خوشحالی کا انحصار ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اندرون ملک ایک مضبوط معیشت فراہم کرنا، جو کہ بیرون ملک ہماری طاقت کی بنیاد ہے۔
سنک نے یہ بھی انکشاف کیا کہ برطانوی حکومت سنگین جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے درمیان برطانیہ کی سلامتی، دفاع اور خارجہ پالیسی کے امور کا ایک تازہ ترین مربوط جائزہ پیش کرے گی۔
رشی سنک نے کہا کہ ہم یہ سب کچھ نہ صرف اپنی سفارتی مہارت، سائنس اور ٹیکنالوجی کی قیادت، اور دفاع اور سلامتی میں سرمایہ کاری کے ذریعے کریں گے، بلکہ دنیا بھر کے ہم خیال ممالک کے ساتھ اپنی شراکت داری کے معیار اور گہرائی کو ڈرامائی طور پر بڑھا کر کریں گے۔ نئے سال میں آنے والی خارجہ پالیسی کے اپ ڈیٹ کردہ مربوط جائزے میںاس ضمن میں تمام تفصیلات کو شامل کیا جارہا ہے کہ ہم دولت مشترکہ، امریکہ، خلیجی ریاستوں، اسرائیل اور دیگر دوستوں کے ساتھ کیسے کام کریں گے۔