سری نگر(پاک ترک نیوز)
کشمیری حریت پسند رہنما یا سین ملک کو دہشتگردوں کی معاونت اور دیگر جھوٹے الزامات میں کٹھ پتلی عدلیہ نے عمر قید کا حکم دیا جس کے بعد وادی میں تشدد کی لہر نے جنم لیا ہے۔
فیصلے کے بعد دوسرے روز بھی دکانیں اور کاروبار بند رہے جبکہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیاہے۔
اسی دوران کشمیر کی غاصب پولیس کے سربراہ وجے کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ جیش محمد اور لشکر طیبہ کے تین تین جنگجو مختلف مقامات پر غاصب فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ یہ دعویٰ ایک خاص پس منظر رکھتا ہے کیوں کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف الزامات کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ افغانستا ن سے امریکی ساختہ اسلحہ کشمیر پہنچایا جارہا ہے اور جنگجو بھی وادی میں داخل کیے جارہے ہیں۔
حالانکہ اس حوالے سے کوئی شواہد کبھی نہیں پیش کیے گئے۔ جبکہ بھارتی فاشسٹ حکومت کی پالیسی کے تحت قابض فوجیو ں نے وادی میں مسلمانوں کے خلاف ظلم کے پہاڑ توڑ دیے ہیں ۔ سرچ آپریشن کے بہانے متعدد کشمیریوں کو شہید اور زخمی کیا گیا ہے۔
بھارت نے حالیہ برسوں میں کشمیر میں آبادی کا تناسب ہندوں کے حق میں بدلنے کی پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں تاکہ مسلمانوں کو اکثریت سے اقلیت میں بدلا جاسکے۔