سہیل شہریار
ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کاسلسلہ رکنے میں نہیں آرہا اور آج لیرا ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ۔ مجموعی طور پر رواں سال کے آغاز سے لیرا اب تک ڈالر کے مقابلے میں اپنی تقریباً 40 فیصد قدر کھوچکا ہے ۔ گزشتہ ہفتے کے شروع سے اب تک ترکش لیرا کی قدر میں تقریباً 20 فیصد گراوٹ آئی اور صرف منگل کوایک روز میں ترکش لیرا کی قدر میں 8 فیصد کمی آئی ۔ اس وقت ایک ڈالر کے مقابلے میں 12.49 ترکش لیرا سے زائد ادائیگی کرنا پڑرہی ہے ۔ یورو کے مقابلے میں کرنسی 13.4035 کی تازہ ترین نچلی سطح پر کمزور ہوگئی ہے جبکہ ایک لیرا میں اب صرف 13 پاکستانی روپے مل پارہے ہیں ۔
زیادہ تر ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ترکش لیرا کی قدر میں تیزترین کمی کی وجہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کا غیر روایتی فیصلہ ہے ۔
ترکی کے مرکزی بینک نے ستمبر میں شرح سود کو 19 سے کم کرکے 15 فیصد کردیا تھا جس کے بعد سے لیرا گراوٹ کا شکار ہے ۔ انقرہ میں ترک صدر پیر کو شرح سود میں کمی کرنے کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا تھا کہ کم شرح سود سے اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی ۔ برآمدات اور سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوگا ۔ رجب طیب ایردوان نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ شرح سود مہنگائی کا باعث بنتی ہے ۔
ماہرین اقتصادیات کے نزدیک افراط زر 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے تو کسی بھی کرنسی کی قیمت میں تیزی سے کمی آتی ہے اور اس سے عوام کی کمائی جو مقامی کرنسی میں ہوتی ہے ، یوں سمجھ لیں کہ وہ گہرائی کھائی میں گرنے لگتی ہے ۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے اب تک مرکزی بینک کے تین گورنر تبدیل کرچکے ہیں ۔ ان میں ترک صدر کے داماد بھی شامل ہیں ۔ دوسال میں مرکزی بینک کے تین گورنرز کی تبدیلی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی کمی دیکھنے میں آرہی ہے ۔
ترکش لیرا میں کمی سے ترکی میں مقیم پاکستانی پریشان کیوں ؟
ترکی میں زیادہ تر پاکستانی استنبول میں رہتے ہیں ۔ اس کے بعد ترک دارالحکومت انقرہ کا نمبر آتا ہے ۔ انتہائی کم تعداد میں پاکستانی ازمیر ، انطاکیہ اور بولو شہر میں بھی مقیم ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تعداد لیبر کلاس سے تعلق رکھتی ہے یا وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ پارٹ ٹائم جاب کرکے گزربسر کررہے ہیں ۔
فیکٹریوں اور دفاتر میں کام کرنے والے پاکستانیوں کو تنخواہ لیرا میں ہی ملتی ہے ۔ لیر ا کی قدر میں کمی کے بعد ان کی آمدن پاکستانی روپوں میں بھی گھٹتی جارہی ہے اور رہی سہی کسر ترکی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پورا کررہی ہے ۔
ترکی میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر کی ماہانہ آمدن پندرہ سو سے دوہزا لیرا تک ہے ۔ کئی ایسے ہیں جو تین ہزار لیرا سے پانچ ہزار لیرا کے درمیان بھی کما رہے ہیں لیکن لیرا کی قدر میں کمی کے بعد ان کے پاکستان اپنے خاندان کو رقم بھجوانے میں انتہائی مشکل کاسامنا ہے ۔
ترکی میں گزشتہ کچھ سال سے پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے عوض ترک شہریت بھی لی ہے ۔ اب وہ پاکستانی بھی پریشان ہیں کہ اپنا وطن چھوڑ کر جو سہانے خواب لے کر وہ ترکی پہنچے تھے ان کی تعبیر ویسے نہیں مل پارہی ۔ لیرا کی قدر میں کمی کے باوجود ترکی میں مقیم پاکستانیوں کو ترک صدر رجب طیب ایردوان پر اعتماد ہے کہ وہ ایسے معجزانہ اقدامات کریں گے کہ لیرا ایک بار پھر مضبوط ہوگا۔