ترکیہ سے جنگ کا کوئی امکان نہیں، یونانی وزیر اعظم

تھیسالونیکی (پاک ترک نیوز)
یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس نے کہا ہے کہ وہ صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ بات چیت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ اور امید ہے کہ پراگ میں یورپی برادری کےاکتوبر میں ہونے والے اجلاس میںہماری ملاقات ہوگی۔
میٹسوٹاکس نےگذشتہ روز یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ترک صدر سے ملنے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ حالانکہ ترک صدر نے حال ہی میں کہا تھا کہ اب میٹسوٹاکس کا ان کے نزدیک اب کوئی وجود نہیں ہے۔
تاہم یونانی وزیراعظم نے اکتوبر کے اوائل میں پراگ میں یورپی سیاسی برادری کے پہلے اجلاس میں بات چیت کی امید ظاہر کی ہے۔ جس میں 44 ممالک کے سربراہان مملکت اور حکومت کو مدعو کیا جانا ہے۔
دونوں پڑوسی اور ساتھی نیٹو اتحادی ملکوں کے درمیان گذشتہ چند ماہ کے دوران تعلقات انتہائی کشیدہ ہوچکے ہیں ۔جس کا الزام وہ ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں ۔تاہم مئی میں اردوان نے میٹسوٹاکس کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے اوردونوں ملکوں کے درمیان رابطے کے دیگر تمام چینلز کو بھی بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اس کے باوجودکہ دونوں ملکوں نے آپس میں یہ طے کر رکھا تھا کہ "ہمارے تنازعہ میں تیسرے ملک کو شامل نہیں کیا جائےگا۔ ”
جب یونانی وزیر اعظم نے امریکہ کے دورے کے دوران ترکی کو ایف ۔16لڑاکا طیاروں کی فروخت روکنے کے لیے لابنگ کی۔ تو
صدر اردوان نے کہا تھاکہ میٹسوٹاکس کا ان کے لیے "اب کوئی وجود نہیں”۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ترکیہ اور یونان کے درمیان متعددد مسائل پرانی تاریخ ہے جن میں مشرقی بحیرہ روم میں دائرہ اختیار پر مسابقتی دعوے، ان کے براعظمی شیلفوں، سمندری حدود، فضائی حدود، توانائی، قبرص کے نسلی طور پر منقسم جزیرے، جزیروں کی حیثیت پر اوورلیپنگ دعوے بحیرہ ایجیئن اور تارکین وطن نمایاں ہیں۔
البتہ 2022 کے آغاز سے لے کر اب تک کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ یونانی جنگی طیاروں نے 256 بار ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے اور 158 مواقع پر ترک جیٹ طیاروں کو ہراساں کیا ہے۔ یونانی ساحلی محافظوں کی کشتیوں نے بھی 33 بار ترکی کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
مگر اس کشیدگی کے باوجود، میٹسوٹاکس نے کہا ہے کہ وہ "یونان اور ترکی کے درمیان جنگ کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔”انہوں نے مزید کہا کہ "جارحانہ بیان بازی یونان اور ترکی کے درمیان اچھے ہمسایہ تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہے۔”جب ان سے پوچھا گیا کہ کیاکشیدگی میں حالیہ اضافہ مسلح تصادم کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ تو میٹسوٹاکس نے نفی میں جواب دیا۔اور کہا کہ”مجھے یقین نہیں ہے کہ ایسا کبھی ہوگا۔”

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More