ترکیہ میں 2016کی بغاوت میں ملوث افراد کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں مسترد

انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ میں 2016 کی بغاوت کی کوشش میں ملوث فوجی افسران اور عام شہریوںکی سزاؤں کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے دو سال کی طویل سماعت کے بعداپیل کورٹ نے سزاؤں کو برقرار رکھنے کا حکم سنا دیا ہے۔جس کے بعد اب درجنوں مدعا علیہان کے لیے سپریم کورٹ آف اپیلز یا ـ”یارگیتے” میں حتمی اپیل کی آخری امید باقی رہ گئی ہے۔
گذشتہ روزانقرہ ریجنل کورٹ، جو آخری اپیل اتھارٹی ہے نے موجودہ قوانین کے مطابق ملزمان کو سزائیں اور بری کرنے کا حکم جاری کیا۔ مدعا علیہان ان 475 افراد میں شامل تھے جن پر 15 جولائی 2016 کو دارالحکومت انقرہ کے اکنسی فوجی اڈے پر سازشی اقدامات کے لیے مقدمہ چلایا گیا ہے۔جس کے نتیجےمیں فوجی افسران اور گولنسٹ ٹیرر گروپ (ایف ای ٹی او) سے منسلک دیگر افراد نے اقتدار پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ بغاوت کی اس ناکام کوشش 251 افراد ہلاک اور تقریباً 2,200 زخمی ہوئےتھے
26 نومبر 2020 کو دارالحکومت انقرہ کی چوتھی اعلی فوجداری عدالت نے مقدمے کی سماعت میں 15 فوجی افسران اور چار شہریوں کو مجموعی طور پر 79 سنگین عمر قید اور 3,901 سال کی اضافی قید کی سزا سنائی۔ مزید 291 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ 70 کو بری کر دیا گیا۔ چھیالیس دیگر افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ کیس کے دیگر مدعا علیہان کو دہشت گرد گروپ میں رکنیت کے الزام میں ہلکی قید کی سزا سنائی تھی۔
اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سزائیں لاگو قانونی عمل کی بنیاد پر موزوں ہیں اور عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہےکہ مدعا علیہان ان جرائم کے مرتکب تھے جن کا ان پر الزام تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More