نیویارک (پاک ترک نیوز)
ترکیہ نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انقرہ کے خلاف بیان دینے پر یونانی وزیر اعظم کریاکس میٹسوتاکس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ میں ترک وفد نے کہا کہ انکا بیان حقائق کو مسخ کرنے اور ترکی کے خلاف معاندانہ بیانیے کی ایک مثال ہے۔ عالمی برادر ی نے خطے اور دنیا بھر میں ترکی کے مثبت کردار کو ہمیشہ سراہا ہے۔
یونانی وزیر اعظم کا بیان:
جمعہ کو یونانی وزیر اعظم نے اپنی بارے پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا جس کے دوران انہوں نےترکیہ پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ مشرقی بحیرہ روم، مشرق سطیٰ اور قفقاز میں عدم استحکام پیدا کرنے والا کردار ادا کر رہا ہے۔
ترک وفد کا جواب:
ترک وفد نے کہا کہ انقرہ پر یہ الزام کہ وہ عالمی پابندیوں پر عمل در آمد نہیں کرتا ، غلط ہوگا۔ کیوں کہ انقرہ نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر عمل در آمد کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ترکیہ پر پابندیوں کا احترام نہ کرنے کا الزام لگانا دوہرے معیار کی عکاسی کرتا ہے جبکہ یونان خود ٹینکر سے ٹینکر تیل کی منتقلی کے عمل کے ذریعے پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے۔
وفد کا اشارہ روس پر امریکی اور یورپی پابندیوں کی جانب تھا۔
ترک وفد نے اس بات کو جھوٹا پرپیگنڈا قرار دیا کہ ترکی یونان کی علاقائی سالمیت یا اتحاد کو چیلنج کرتا ہے۔انہوں نے یونان کو چیلنج کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق با معنی اور ایمانداری پر مبنی بات چیت کرے اور بحیرہ ایجنئن میں دونوں ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو پر امن طور پر حل کیا جائے۔
ترک وفد نے اپنے جواب میں یہ بھی بتایا کہ یونان جون انیس سو پچانوے سے بحیرہ ایجئین میں چھ ناٹیل میل سمندری حدود میں یکطرفہ توسیع کی دھمکیاں دیتا آرہا ہے۔اسکے علاوہ یونان نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے وہئے مشرقی ایجئین کے جزائر میں ملٹری کی موجودگی کی بھی نشان دہی کی۔ یاد رہے کہ عالمی معاہدوں کے تحت ترکیہ کی سمندری سرحد کے بالکل قریب جزائر یونان کے کنٹرول میں اس شرط پر دیے گئے کہ وہ وہاں عسکری موجودگی نہیں رکھے گا۔
یونانی وزیر اعظم کے جواب میں ترک وفد نے اپنے جامع جواب میں انتہائی مہارت سے یونان کے دہرے معیار اور جھوٹ کو منکشف کرتے ہوئے کہا کہ ایتھنز روزانہ کی بنیا د پر اشتعال انگیز کاروائیوں اور بیان بازی کا مرتکب ہوتا ہے اور یہ یونان ہی ہے جس نے دو طرفہ اور نیٹو کے پلیٹ فارم سے اعتماد سازی کیلئے مذاکرات کو منجمد کیا۔
وفد نے یونان سے بحیرہ ایجئین میں تارکین وطن کی واپسی کو روکنے اور انکے ساتھ یونان کے ذلت امیز اورخطرناک رویے کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔