ترکی ، اسرائیل تعلقات:انقرہ کا فلسطین کےحوالے سے بڑا اعلان

انقرہ(پاک ترک نیوز)
فلسطین اور غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے ترکی اور اسرائیل کے دیرینہ تعلقات میں کئی برس پہلےپڑنے والی دراڑیں آہستہ آہستہ مندمل ہورہی ہے۔ گزشتہ برس سے دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کو شش کررہے ہیں۔ غزہ کیلئے انسانی امداد لے جانے والے ترک جہاز پر اسرائیلی کمانڈوںکے حملے سے شروع ہونے اختلافات ترک صدر اروان کی اس بیان کہ اسرائیلی صدر جلد انقرہ کا دورہ کریں گے کے ساتھ ہی ختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
لیکن ترکی نے اردوان کی قیادت میں فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا کلیدی عنصر بنائے رکھا اور کچھ تو یہ بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ انقرہ حماس کی خفیہ امداد بھی کرتی ہے۔ ایسے میںجب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کاسلسلہ شروع ہوا تو فلسطین پر ترکی پالیسی کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم دیا۔ لیکن ترکی کے وزیر خارجہ نے میولوت چاوش اوغلو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی جانب اٹھایا گیا کوئی بھی قدم فلسطینیوں کے حقوق کی قیمت پر نہیں ہوگا۔انہوںنے کہا کہ مسئلہ فلطین پر ہمارا موقف ہمیشہ سے واضح ہے اور ہو سکتا ہےکہ انقرہ اور تل ابیب کے درمیان تعلقات بہتر ہونے سے دو ریاستی حل میں ترکی کے کردار میںاضافہ ہو، لیکن یہ بنیادی اصولوں اور دو ریاستی حل پر سمجھوتہ اور فلسطین پر اپنے دیرینہ موقف سے دستبردار ہوئے بغیر ہوگا۔
اسرائیل ، ترکی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش:
اسرائیل اور ترکی کے دوطرفہ تعلقات ایک عرصہ سے کشیدہ ہیں، دونوں ممالک نے 2018میں ایک دوسرے کے سفیروں کو ملک بدر کردیا تھا۔
تاہم، ترکی 2020 سے علاقائی طاقتوں کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More