ترکی آج 568واں یوم فتح منا رہا ہے 29 مئی 1453ء کو سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کی فصیلوں پرعثمانی پرچم لہرایا
سلطان محمد ثانی نے مسیحیوں کے اس عظیم مرکز اور باز نطینی سلطنت کے ناقابل تسخیر سمجھے جانے ولے قلعے کو فتح کر کے نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مبارک خواہش کو پورا کر دکھایا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی میں فتح قسطینطینہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فاتحین کو جنت کی بشارت دی تھی۔ قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز،بہادر،نڈر، سپہ سالار کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور چشم فلک نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے منہ پڑے ہوئے تھے قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے میزبان رسول حضرتِ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مقبرے پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لیے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔
محمد فاتح نے اینز، گلاتا اور کیفے کے علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کیے جبکہ محاصرہ بلغراد میں بھی حصہ لیا جہاں وہ شدید زخمی ہوئے۔ 1458ء میں انہوں نے موریا کا بیشتر حصہ اور ایک سال بعد سربیا فتح کر لیا۔ 1461ء میں اماسرا اور اسفندیار عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے انہوں نے یونانی سلطنت طربزون کا خاتمہ کیا اور 1462ء میں رومانیہ، یائچی اور مدیلی بھی سلطنت میں شامل کرلیے۔ آنحضور ﷺ کی بشارت کی وجہ سے فتح استنبول مسلمانوں کا دیرینہ خواب تھا۔ متعدد کوششیں ہوئی مگر کامیابی سلطان فاتح کا نصیب بنی ۔آبنائے باسفورس پر قائم کیے جانے والے دوسرے پل کو انہی کے نام پر "سلطان محمد فاتح پل” کا نام دیا گیا ہے۔سلطان محمد فاتح 3 مئی 1481ء کو انتقال کر گئے۔ ان کا مزار استنبول میں فاتح مسجد کے برابر میں ہے۔